وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پُرتشدد اور انتہا پسندی کا بل واپس لینے کا کہا تھا۔ یہ بل حکومت نے پیش نہیں کیا تھا، اور نہ ہی یہ ہمارا تیار کردہ ہے۔
اپنے ایک بیان میں وزیر قانون نے کہا کہ موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پُرتشدد اور انتہاپسندی کا بل دوبارہ پیش نہیں کیا جائے گا۔
’پرتشدد اور انتہاءپسندی کا بل پی ٹی آئی کے دور میں تیار ہوا تھا ، اسی زمانے میں سی سی ایل سی اور کابینہ نے منظوری دی تھی‘۔
مزید پڑھیں
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بل 2 سال پہلے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں فیٹف کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری کے دوران تیار کیا گیا تھا، ہم کسی کو دیوار سے لگانے پر یقین نہیں رکھتے۔
وزیر قانون نے کہا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے اس لیے محکمے اپنے زیر التوا بل اسمبلی میں بھجوا رہے ہیں، جب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا گیا تو اس روز وزیر داخلہ بھی موجود نہیں تھے۔ متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر شہادت اعوان نے بطور وزیر مملکت برائے قانون یہ بل پیش کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ اس طرح کی قانون سازی عجلت میں نہ کی جائے، یہ بل موجودہ دور میں پیش نہیں کیا جائے گا، اسے آئندہ حکومت مناسب ترامیم کے ساتھ پیش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کی ترمیم پر تمام اتحادیوں سے مشاورت کی گئی، پاکستان ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور عبوری حکومت آ رہی ہے، اس دوران ہماری عالمی اداروں اور حکومتوں کے ساتھ مختلف کمٹمنٹس ہیں، ان میں رکاوٹ نہ آئے اس لیے ترمیم کی گئی۔
وزیر قانون نے کہا کہ انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے، اس حوالے سے کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہییں۔ ڈیجیٹل مردم شماری پر بھی مختلف لوگوں کے اعتراضات ہیں، اس معاملے کو سی سی آئی میں زیر بحث لانا چاہیے۔ سیاست میں طاقت کی بنیاد پر مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔