سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چار مہینوں کے دوران اپنے خلاف تیسری مجرمانہ فرد جرم کا سامنا ہے، جس کا آغاز اس بار 2020 کے انتخابات کے نتائج میں مداخلت کرنے کی ان کی مبینہ کوششوں کے خلاف وفاقی تحقیقات سے ہوا ہے۔
45 صفحات پر مشتمل فرد جرم واشنگٹن ڈی سی میں اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے دائر کی تھی، جو امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے سابق صدر کے خلاف کی جانیوالی تحقیقات کے سربراہ بھی تھے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرالزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے 2020 کی دوڑ میں ڈیموکریٹ جو بائیڈن کی کامیابی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل چڑھائی پر اکسایا تھا۔
دوسری جانب اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے کہا ہے کہ عدالت سے ٹرمپ کے خلاف صدارتی الیکشن پر اثرانداز ہونے کے کیس کی تیز سماعت کا کہیں گے۔
فرد جرم کے مطابق، ہارنے کے باوجود، ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں رہنے کے لیے پرعزم تھے، چنانچہ 3 نومبر 2020 کو الیکشن کے دن کے بعد دو ماہ سے زیادہ عرصے تک، مدعا علیہ نے یہ جھوٹ پھیلایا کہ انتخابات میں نتائج کا تعین کرنے والی دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا گیا تھا جبکہ حقیقت میں وہ صدارتی انتخابات جیت گئے تھے۔
یوں تو فرد جرم ڈونلڈ ٹرمپ کے آزادی اظہار کے حق کی توثیق کرتا ہے، تاہم اس میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ سابق صدر نے ’جائز ووٹوں کو چھوٹ دینے اور انتخابی نتائج کو خراب کرنے کے غیر قانونی طریقے اپنائے۔‘
منگل کے الزامات میں امریکہ کو دھوکہ دینے کی سازش سمیت، حقوق کے خلاف سازش، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش اور ایک سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا شامل ہے۔
مزید پڑھیں
سابق صدر کو 3 اگست کو وفاقی ضلعی عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ فرد جرم میں چھ نامعلوم ساتھی بھی شامل تھے، جن میں سے ایک روڈی جولیانی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے، جو ٹرمپ کی قانونی ٹیم میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
جیک اسمتھ کے مطابق، دیگر افراد کے بارے میں ان کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس معاملے میں ان کا دفتر تیزی سے مقدمے کی سماعت کرے گا تاکہ ان کے جمع کردہ شواہد کو عدالت میں جانچا جا سکے اور شہریوں کی جیوری کے ذریعے فیصلہ کیا جا سکے۔
جیک اسمتھ کا کہنا تھا کہ ملک کے دارالحکومت پر 6 جنوری، 2021 کو ہونے والا حملہ، امریکی جمہوریت کی کرسی پر ایک ایسا حملہ تھا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن کو کیس کی نگرانی کے لیے تصادفی طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
فرد جرم میں خاص طور پر 6 جنوری 2021 کے واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں ٹرمپ کے حامیوں نے انتخابی نتائج کی تصدیق میں خلل ڈالنے کی ایک پرتشدد کوشش میں یو ایس کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق 2020 کے صدارتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کا کیس منطقی انجام کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ اس ضمن میں سابق صدر ٹرمپ پر تیسری بار فرد جرم عائد کی گئی ہے۔