آئندہ برس ریپبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدواروں نے پہلی بار امریکی ریاست آئیووا میں مہم کے ایک پروگرام میں ایک ساتھ شرکت کی ہے۔ مرکزی حریف ڈونلڈ ٹرمپ اور رون ڈی سینٹس ریپبلکن پارٹی کے سالانہ لنکن ڈنر فنڈ کی سرخیوں کی زینت بنے ہیں۔
تقریب کے دوران تمام 13 صدارتی امیدواروں کو بولنے کے لیے 10 منٹ کا وقت دیا گیا۔ رائے عامہ کے اعتبار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اپنی بڑھتی ہوئی قانونی مشکلات کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ اپنے حریفوں پر برتری رکھتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حاضرین کو بتایا کہ وہ واحد امیدوار ہیں جو اگلے سال کے انتخابات جیت سکتے ہیں اور دعوٰی کیا کہ یہی وہ واحد وجہ ہے کہ انہیں فوجداری اور دیوانی الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی اس بات پر مصر ہیں کہ وہ اب بھی وائٹ ہاؤس کے لیے انتخاب لڑیں گے، چاہے انہیں سزا ہی کیوں نہ ہو جائے۔ آئیووا کے بڑے ہال میں موجود 12 سو سے زائد بیشتر شرکاء ہی اس بات کا تعین کریں گے کہ آئندہ ریپبلکن امیدوار کون ہوگا۔
بہت سے شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ حقیقی طور پر کھلا ذہن رکھتے ہیں کہ انہیں کس کو ووٹ دینا ہے، لیکن اس ہجوم میں ٹرمپ کے اسٹکرز کی کوئی کمی نہیں تھی۔
مختلف امیدواروں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے دیکھنے کا کوئی مزہ نہیں تھا۔ ان میں سے ہر ایک کا اپنا اسٹیج کے پیچھے کمرہ تھا جہاں سے وہ اپنی دس منٹ کی تقریر کرنے کے لیے باہر نکلتے۔ انہیں درحقیقت ایک دوسرے کو دیکھنے کی بھی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔
وویک راماسوامی نے سماں باندھ دیا اور لوگوں کو کھڑے ہو کر خوشی کا اظہار کرنے پر مجبور بھی۔ ول ہرڈ کی کارکردگی کو جلد فراموش نہیں کیا جائے گا – لیکن تمام غلط وجوہات کی بنا پر۔
سامعین یہ سن کر حقیقی طور پر چونک گئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیل سے باہر رہنے کے لیے صرف صدر کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ چھری کانٹے سے اونچی آواز میں شور نے مزید خطاب کو تقریباً ختم ہی کر دیا – ایک آدمی نے ’گھر جاؤ‘ کا نعرہ بھی بلند کردیا۔
فنڈ اکٹھا کرنے کی یہ تقریب ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خفیہ فائلوں کے مبینہ طور پر غلط طریقے سے کام کرنے پر نئے الزامات عائد کیے جانے کے ایک دن بعد منعقد ہوئی تھی۔
عہدہ چھوڑنے کے بعد سرکاری دستاویزات کو سنبھالنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف وفاقی استغاثہ نے مجرمانہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے لیے سب سے آگے ہیں۔
فائیو تھرٹی ایٹ کی اوسط رائے شماری کے مطابق، ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پسندیدگی کی شرح 52.4 فیصد، فلوریڈا کے گورنر ڈی سینٹیس 15.5 جب کہ باقی تمام امیدوار اس دوڑ میں 10 فیصد سے کم پر ہیں۔