پاکستان میں طویل عرصے سے کم عمری کی شادی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق پاکستان میں اس وقت 19 ملین کم عمر دولہا اور دلہنیں ہیں اور ہر 6 لڑکیوں میں سے 1 کی شادی بچپن میں ہی ہو جاتی ہے۔
اداکارہ ماریہ واسطی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ ’بچوں کی شادی ہمارے معاشرے میں بدسلوکی کی سب سے بڑی شکل ہے، ہم اس مسئلے کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ کسی کے جینے کا حق چھین رہا ہے، یہ کسی کو کنٹرول کرنے کا ایک طریقہ ہے جو بہت غیر انسانی طریقہ ہے۔
کم عمری میں شادی کے مسائل کا احاطہ کرتا ڈراما سیریل ’مائی ری‘
دوسری جانب نجی ٹی وی پر ماریہ واسطی کا ڈراما سیریل ’مائی ری‘ کی آج پہلی قسط نشر کی جائے گی، ڈرامے میں کم عمری کی شادی کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
ڈراما ’مائی ری ‘ کی کہانی ایک گھر کے گرد گھومتی ہے جس میں دو بھائی ظہیر، حبیب اور ان کے اہل خانہ شامل ہیں۔ بیمار ظہیر کی آخری خواہش اپنی بیٹی عینی کو شادی شدہ دیکھنا ہے اور وہ اس کی شادی اپنے بھائی کے بیٹے فاخر سے کرنے پر اصرار کرتے ہیں، یہ فیصلہ ڈرامائی طور پر دونوں خاندانوں کو متاثر کرتا ہے۔
’مائی ری‘ میں ماریہ واسطی کا کردار
ماریہ واسطی کا اس ڈرامے میں نام حریم ثمینہ ہے اور انہوں نے ڈرامے میں بچپن کی شادی کا شکار ہونے والی لڑکی کی تصویر کشی کی ہے جو اپنے حالات کو قبول کرنے پر مجبور ہے۔ ماریہ واسطی اسکرین پر فاخر کی ماں کے روپ میں نظر آئیں گی جو چھوٹی عمر میں اپنی کزن سے شادی کرنے پر مجبور ہے۔
ماریہ واسطی نے اس موضوع کی اہمیت پر زور دیا اور اس طرح کے معنی خیز موضوعات پر پروڈکشن ہاؤسز اور چینلز کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ڈراما سیریل ’’مائی ری‘‘ سے متعلق ماری واسطی کا کہنا ہے کہ “یہ ناظرین کم عمری میں شادی کے مسائل پر سوچنے پر مجبور کرے گا۔
واسطی نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے قوانین موجود ہیں لیکن ان کے ناکافی نفاذ پر مایوسی کا اظہار کیا۔
بچوں کی شادی ان کے بچپن کو تباہ کر دیتی ہے، ثمر جعفری
ثمر جعفری ایک موسیقار، شاعر اور گلوکار ہیں۔ ڈراما سیریل ’’مائی ری‘‘ میں ثمر جعفری فاخر کا کردار ادا کر رہے ہیں، ثمر جعفری نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ ’’شادی بہت خوبصورت رشتہ ہے لیکن صحیح عمر میں۔ بچوں کی شادی ان کے بچپن کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘
’’مائی ری‘‘ ثمر جعفری کی پہلی ڈراما سیریل ہے جس میں وہ مرکزی کردار میں نظر آئیں گے، ماضی میں ثمر جعفری انور مقصود کے تھیٹر ڈراموں کا حصہ رہ چکے ہیں، جیسے “پاؤنے 14 اگست” اور “ساوا 14 اگست” کے ساتھ ساتھ مختصر فلموں، ٹیلی فلموں اور 50 سے زیادہ ٹیلی ویژن اشتہارات میں بھی ثمر جعفری نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دیکھائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ٹیلی ویژن پر ایسے موضوعات کو اجاگر کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ لوگ اداکاروں کی طرف دیکھتے ہیں، اگر یہ ایک اچھا پیغام ہے تو یہ سامعین و ناظرین کو سوچنے پر مجبور کرے گا۔”
اس ڈرامے کے ڈائریکٹر سید میثم نقوی نے کہا ہے کہ “مئی ری” ایک حقیقی زندگی کے واقعے پر مبنی ہے اور اس میں بچپن کی شادی کے علاوہ کئی دیگر موضوعات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
بچپن کی شادیاں شہری علاقوں میں اتنی ہی زیادہ ہیں جتنا کہ دیہی علاقوں میں، سید میثم نقوی
انہوں نے کہا کہ ڈراما صرف بچوں کی شادی کے بارے میں نہیں ہے، ہم نے ایک بڑے مسئلے کو سادہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ناظرین اسے پسند کریں۔ یہ ایک عام گھر کے گرد گھومتا ہے جہاں لوگوں کو بہت سے دوسرے مسائل بھی ہوتے ہیں۔
سید میثم نقوی نے نشاندہی کی کہ بچپن کی شادیاں شہری علاقوں میں اتنی ہی زیادہ ہیں جتنا کہ دیہی علاقوں میں، یہ ایک بڑا پہلو ہے جسے ڈراما اجاگر کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈراما سیریل مائی ری میں صرف لڑکی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اس لڑکے کی بھی کہانی ہے جس کی چھوٹی عمر میں شادی ہو جاتی ہے، اس کا کیریئر بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔ کم عمری کی شادی کئی مسائل کا باعث بنتی ہے، جن میں طبی مسائل، نفسیاتی چیلینجز اور تعلیمی مسائل شامل ہیں۔