سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) اور سابق ٹیسٹ کرکٹر اعجاز بٹ 85 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔
اعجاز بٹ نے 1938 میں سیالکوٹ میں آنکھ کھولی اور 1956 میں فرسٹ کلاس کرکٹ کیرئیر کا آغاز کیا۔
اعجاز بٹ نے 1959میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی ٹیسٹ سے بطور وکٹ کیپر بیٹسمین ٹیسٹ کریئر کا آغاز کیا۔
مختصر ٹیسٹ کیریئر میں بطور اوپنر بلے باز 8 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، جس میں انہوں نے 19 کی اوسط سے 289 رنز سکور کیے جبکہ وکٹ کے پیچھے 5 کیچ بھی پکڑے۔
فرسٹ کلاس کرکٹ میں اعجاز بٹ کا ٹریک ریکارڈ بہترین رہا۔ انہوں نے 8 میچوں میں 34 کی اوسط سے 3 ہزار سے زیادہ رنز سکور کیے جس میں 7 سنچریاں اور 12 ہاف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں زیادہ مواقع نہ ملنے کے باعث انہوں نے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے جوتوں اور ٹائرز کے نامور برانڈ ’سروس انڈیسٹریز ‘ پاکستان میں بطور ڈائریکٹر پراجیکٹس تعینات ہوئے اور کمپنی کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
سنہ 1982 میں وہ پاکستان ٹیم کے ساتھ دورہ آسٹریلیا میں بطور ٹیم منیجر گئے اور 1984 میں اس وقت کے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان پاکستان کے سیکرٹری تعینات ہوئے اور 1988 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
سنہ 2008 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے انہیں کرکٹ بورڈ کا چیئرمین نامزد کیا۔ بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) ان کا دور تنازعات کی زد میں رہا۔
سنہ 2009 میں ان کا پہلا تنازع اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے قائمہ کمیٹیوں کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کو سینیٹ کے سامنے جوابدہ نہ ہونے کے مؤقف کو اپنایا، سینیٹ میں ان کو تبدیل کرنے کی قرارداد بھی منظور کی گئی لیکن آصف علی زرداری کی حمایت کی وجہ سے وہ اپنے عہدے پر برقرار رہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) نے کرکٹ کے لیے ان کی نمایاں خدمات پر ان کے لیے ایوارڈ کا بھی اعلان کیا ۔
سنہ 2009 میں پاکستان کے دورہ پر آئی سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا اور پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دورازے بند ہوگئے۔
سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے سنہ 2011 میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے پاکستان کی میزبانی میں کھیلے جانے والے میچ بھی پاکستان سے واپس لے لیے گئے۔
اس فیصلے کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) نے قانونی جنگ بھی لڑی اور آخر کار عدالت سے باہر پاکستان کرکٹ بورڈ 18 ملین ڈالرز لینے میں کامیاب ہو گیا۔
اعجاز بٹ کے دور میں اس وقت کے کپتان یونس خان کے ساتھ اختیارات کا تنازع بھی سامنے آیا جس پر یونس خان بطور کپتان عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔
بطور چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ کے دور میں پاکستانی کھلاڑیوں پر میچ فکسنگکے متعدد الزامات بھی عائد ہوئے۔ ان کے دور میں 2010 میں بھی پاکستان کے دورہ آسٹریلیا کے دوران میچ فکسنگ کے الزامات لگائے گئے تاہم یہ ثابت نہ ہوسکے تھے۔
سنہ 2010 ہی میں انگلینڈ کے دورے کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بار پھر میچ فکسنگ سکینڈل کی زد میں آئی اور برطانیہ کی سکارٹ لینڈ یارڈ پولیس نے سلمان بٹ، محمد عامر، محمد آصف اور کامران اکمل سے تفتیش شروع کر دی۔
اس دوران میچ فکسنگ کا معاملہ عدالت میں ثابت ہونے پر محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔