جب کشور کمار کو گلوکاری کی ’اے بی سی ڈی‘ تک نہ آنے کا طعنہ ملا

جمعہ 4 اگست 2023
author image

سفیان خان

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

موسیقار سلیل چوہدری کے الفاظ جیسے کشور کمار کے سپنوں کے محل کو زمین بوس کرتے چلے گئے۔ کشور کمار کو لگا جیسے سلیل چوہدری کا ادا کیا ہوا ایک جملہ ان کے کیرئیر کو کسی گھپ اندھیرے میں لے گیا ہے۔ پھانس بن کر یہ جملہ انہیں بار بار چبھ رہا تھا۔

اب اندازہ لگائیں کہ کشور کمار نے بڑی لے اور ترنگ میں سلیل چوہدری کو اپنی دانست میں مدھر اور رسیلا گیت سنایا تھا جس کو پورا ہوئے بغیر سلیل چوہدری نے چہرے پر ناگواری کے تاثرات کے ساتھ کہا کہ ’تم تو میوزک کی اے بی سی بھی نہیں جانتے۔‘

کشور کمار کا دل تو ڈوب ہی گیا تھا۔ وہ تو اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری میں بھی اپنا نام روشن کرنے کے آرزو مند تھے۔ کشور کمار نے پھر بھی تمام تر توانائی اکٹھی کرتے ہوئے دل شکستہ لہجے میں سلیل چوہدری سے کہا کہ وہ باقاعدگی سے گلوکاری کرتے ہیں۔

جس کے جواب میں عظیم موسیقار نے برملا کہا کہ ’لیکن میں نے تو تمہارا کوئی گانا نہیں سنا، یہاں تک میں نے تو کلکتہ میں بھی تمہارا کوئی گیت نہیں سنا۔‘ اشوک کمار کے منجھلے بھائی کشور کمار کے چہرے پر اب اور زیادہ مایوسی اور بے چارگی تھی۔ ان کی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے موسیقار سلیل چوہدری کو قائل کریں۔

میوزک کی ’اے بی سی‘ بھی نہیں پتا

قصہ ہے 1954کا جب ہدایتکار بمل رائے نے کشور کمار کو لے کر فلم ’نوکری‘ بنانے کا آغاز کیا۔ موسیقی کے لیے سلیل چوہدری کا انتخاب ہوا۔ جنہوں نے کشور کمار کے لیے پس پردہ گلوکار ی ہیمنت کمار سے کرانے کا اراد ہ کرلیا۔ اب یہی بات کشور کمار کو پتا چلی تو انہیں تو ایک پل چین نہ آیا۔ جن کی خواہش تھی کہ وہ اداکاری کے علاوہ بطور گلوکار بھی فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنائیں۔

اب بھلا وہ کیسے چاہیں گے کہ ایک گلوکار کے لیے اسکرین پر کوئی اور دوسرا گلوکار اپنی صلاحیتوں کا امتحان لے۔ اسی لیے انہوں نے ڈرتے ڈرتے سلیل چوہدری سے پہلے اپنے کردار کے لیے خود گلوکاری کی خواہش ظاہر کی اور یہاں تک نغمہ بھی سنایا جس پر سلیل چوہدری نے یہ کہہ کر ان کی ساری توقعات اور خواہشات کو روند ڈالا کہ کشور کمار کو تو میوزک کی اے بی سی کا بھی نہیں پتا۔

کشور کمار کی سلیل چوہدری کو منانے کی نئی چال

کشور کمار نے بھی ٹھان لی تھی چاہے کچھ بھی ہوجائے فلم میں اپنے لیے گلوکاری وہ خود ہی کریں گے۔ 50 کی دہائی تک آتے آتے وہ بطور گلوکار بھی تسلیم کیے جاچکے تھے، لیکن سلیل چوہدری تھے جو یہ ماننے کو تیار نہیں تھے۔ اب کشور کمار نے سوچا کہ براہ راست گلوکاری کا جب سلیل چوہدری پر کوئی اثر نہیں ہوا تو وہ اپنے ریکارڈ شدہ گیت ان کو سناتے ہیں۔

اسی مقصد کے لیے انہوں نے 1948 میں آئی فلم ’ضدی‘کے گیت ’مرنے کی دعا کیوں مانگوں‘ اور پھر 1949کی ’رم جھم‘ کے گانے ’جگ مگ جگ مگ کرتا نکلا‘ کے ریکارڈ پلیئرز نکالے اور سلیل چوہدری کے پاس پہنچ گئے۔

سلیل چوہدری سے فرمائش کی گئی کہ وہ ان گانوں کو سنیں اور پھر بتائیں کہ کیا کشور کمار بے سُرے ہیں؟ موسیقار نے بادل نخواستہ دونوں گانے سنے اور پھر معذرت کرلی کہ وہ کسی صورت ’نوکری‘ میں کشور کمار کی آواز کا استعمال نہیں کریں گے۔ اب تو سمجھیں جیسے کشور کمار کا دل ہی ٹوٹ گیا۔

کشور کمار کی گلوکاری کے لیے سفارش

کشور کمار کی بے قراری اور بے چینی بڑھتی جارہی تھی جبھی انہوں نے فلم نگری سے جڑی بااثر شخصیات اور اپنے بڑے بھائی اشوک کمار سے اپنی سفارش کرائی۔ اس قدر جب درخواستیں آئیں تو موسیقار سلیل چوہدری نے بھی ہتھیار ڈال دیے اور فلم کے تمام تر گیتوں کی ریکارڈنگ ہمینت کمار کے بجائے کشور کمار کی آوازمیں ہی کرائی لیکن اس کے باوجود وہ یہی کہتے رہے کہ لکھ لو کشور کمار کسی صورت گلوکار نہیں ہیں۔

بہرحال ’نوکری‘ کے بعد بھی سلیل چوہدری نے کئی اور فلموں میں کشور کمار کی آواز کا استعمال کیا اور یہ یقینی طور پر فلم سازوں اور ہدایتکاروں کی فرمائش پرہی ہوگا۔ البتہ کشور کمار کے بارے میں اپنی پہلی قائم کردہ رائے پر سلیل چوہدری برقرار رہے۔

سترہ سال بعد خیالات کیسے بدلے؟

ہدایتکار اور نغمہ نگار گلزار نے جب 1971 میں اپنی پہلی فلم ’میرے اپنے‘ مینا کماری، ونود کھنہ اور شترو گھن سنہا کے ساتھ بنانا شروع کی تو موسیقار سلیل چوہدری ہی تھے۔ کشور کمار نے مووی میں 2 گیت گائے لیکن ایک گانے ’کوئی ہوتا جس کو اپنا ہم کہہ لیتے یارو‘ کو ریکارڈ کرنے کے بعد سلیل چوہدری بے اختیار جھوم اٹھے اور برجستہ کشور کمار کی گلوکاری کی تعریف کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ 17 سال بعد جا کر انہیں احساس ہوا کشور کمار کی گلوکاری کی صلاحیتوں کوشناخت کرنے میں انہوں نے غلطی کی۔ سلیل چوہدری کے مطابق وہ موسیقار ایس ڈی برمن کو سلام کرتے ہیں جنہوں نے کتنے برسوں پہلے کشور کمار کے ہنر اور گلوکاری کو پہچان لیا تھا۔ بعد میں ایک فلمی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے سلیل چوہدری نے اعتراف کیا کہ وہ کشور کمار کے معاملے پر غلطی پر تھے۔

سلیل چوہدری کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ کشور کمار کی ایک خاص آواز ہے۔ اگر کشور کمار کی کلاسیکی موسیقی کی تربیت ہوتی تو وہ ایک الگ کشور ہوتے۔ کشور کمار گانا گانے کا نیا انداز لے کر آئے جو کسی حد تک پاپ اسٹائل جیسا تھا اور اسی مخصوص اسٹائل کی بنا پر ان کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp