مذہبی حلقوں کی جانب سے مخالفت کے بعد 3 برس سے ریلیز کی منتظر فلم ’زندگی تماشا‘ آج یوٹیوب پر ریلیز کی جا رہی ہے۔
فلم کی یوٹیوب پر ریلیز کا اعلان فلمساز اور ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی آزادی کے مہینے میں اپنی فلم کو بھی آزاد کر رہے ہیں اور فلم سے جڑے جتنے بھی تنازعات ماضی میں سامنے آئے وہ ان پر مٹی ڈال رہے ہیں۔
سرمد کھوسٹ کا کہنا تھا فلم کو یوٹیوب پر ریلیز کرنا ناکامی اور نقصان کا احساس ہے اور یہ ناکامی صرف ان کی نہیں بلکہ نظام کی ناکامی ہے۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناتے فلم کی ریلیز کے لیے درکار تمام قانونی ذمہ داریاں ادا کیں اس کے باوجو فلم ناانصافی کا شکار ہوئی۔
View this post on Instagram
سرمد کھوسٹ کا کہنا تھا کہ فلم کو یوٹیوب پر ریلیز کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ فلم کے ساتھ جو زیادتی کی گئی اب ناظرین فلم دیکھ کر اس کے بارے میں خود فیصلہ کر سکیں گے۔
’زندگی تماشا‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے عارف حسن کا کہنا تھا اس فلم کو لوگوں کو سنیما میں ہی دیکھنا چاہیے تھا لیکن اب جب لوگ اسے یوٹیوب پر دیکھیں گے تو انھیں علم ہوگا کہ فلم میں ایسا کچھ نہیں جس پر اعتراض کیا جا سکے۔ ہم برداشت سے عاری معاشرہ بن چکے ہیں، یہ فلم اس بارے میں ہے۔
’زندگی تماشا‘ ریلیز کیوں نہ کی جا سکی؟
’زندگی تماشا‘ کو جنوری 2020 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، اس سے قبل جب ستمبر 2019 میں فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا تو اس پر ایک مذہبی جماعت کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے اور فلم بنانے والوں کو دھمکیاں ملنے کے علاوہ اس کی ریلیز کے موقع پر احتجاج کی کال بھی سامنے آئی تھی۔ یوں پہلے فلم کا ٹریلر سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا، پھر جنوری 2020 میں سنسر بورڈ کی جانب سے نمائش کی اجازت دیے جانے کے باوجود فلم کی ریلیز ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
مارچ 2022 میں فلم کا ٹریلر دوبارہ جاری کرتے ہوئے اسے نمائش کے لیے پیش کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن یہ اعلان بھی اعلان ہی رہا۔ اس دوران ’زندگی تماشا‘نے ایشین فلم فیسٹیول اور بوسان فلم فیسٹیول کے علاوہ اور چھٹے ورلڈ فلم فیسٹول میں بہترین فلم کا ایوارڈ بھی جیتا۔ نمائش نہ ہونے کے باوجود 2021 میں یہ فلم آسکرز کے لیے پاکستان کی ’آفیشل انٹری‘ بھی تھی۔