پشاور ہائیکورٹ نے سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق رکن اسمبلی انورتاج کی پُرتشدد احتجاج اور توڑپھوڑ کے مقدمات میں 15 اگست تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے دوسری جانب چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے رنگیز خان کی مبینہ گرفتاری کا نوٹس لے لیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے آج ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالت کے باہر پہنچ گئی۔ اسد قیصر گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں محصور ہو گئے۔
اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے ان کے وکلا نے درخواست کی ہے کہ عدالت ایبٹ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروائے، وہ پہلے ہی عدالتی ضمانت پر ہیں۔ انہوں نے ایبٹ آباد ہائیکورٹ سے 7 اگست تک ضمانت لی ہوئی ہے۔
اسد قیصر کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس نے ان کے ساتھی رنگیز خان کو گرفتار کیا لیکن اب گرفتاری سے مکر گئی ہے، اگر انہیں پولیس نے گرفتار نہیں کیا تو پھر کس نے گرفتار کیا ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں درخواست گزاروں کیخلاف 6 مقدمات درج ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے رنگیز خان کی عدالت سے مبینہ حراست اور دیگر رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ چھٹی پر ہونے کے باوجود عدالت پہنچ گئے اور رنگیز خان کو آدھےگھنٹے میں عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے صوبائی ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ پولیس ضمانت پانے والے ملزموں کو کیسے حراست میں لیتی ہے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید نے بتایا کہ
رنگیز خان کو عدالت سے باہر گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالتی استفسار پر مزید بتایا کہ مذکورہ رہنما کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا، ہوسکتا ہے کسی اور ادارے نے حراست میں لیا ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد کسی کو گرفتار کرنا عدالت کی توہین ہے۔
جس نے بھی گرفتار کیا ہے آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش کیا جائے۔