وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی متفقہ منظوری دے دی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وقفے کے بعد سہ پہر کو دوبارہ شروع ہوا جس میں نئی مردم شماری کی منظوری دے دی گئی۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی عدم موجودگی پر اجلاس میں کچھ دیر کا وقفہ کیا گیا تھا۔
چاروں وزرائے اعلیٰ اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں انتخابات میں کتنی تاخیر ہوسکتی ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی مردم شماری سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔ اس موقع پرادارہ شماریات اور دیگر حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور ادارہ شماریات سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
اجلاس کو وزارتِ منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے مردم شماری کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی ہے کہ ساتویں مردم شماری کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی، بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو باقی صوبوں سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی۔
آبادی میں اضافے کو روکنا ہو گا: وزیراعظم شہباز شریف
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکارخراج تحسین کے مستحق ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ 6 سال میں آبادی میں 3.5 کروڑ کا اضافہ ہوا جو باعث فکر ہے۔ پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے۔ یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اورمستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نا صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔
نئی مردم شماری کرانے کی متفقہ منظوری دی گئی، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر نئی مردم شماری کی منظوری دی گئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں آئین کا تقاضا ہے اور یہ کام 120 روز میں ہونا ہے، قومی اسمبلی میں پاکستان کے چاروں صوبوں کی نشستوں کا وہی حصہ رہے گا۔ جبکہ صوبائی نشستوں پر فرق پڑ سکتا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق ہوں گے۔ انتخابات ہونے تک نگران سیٹ اپ رہتا ہے۔
قبل ازیں مریم اورنگزیب نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آمد میں کچھ تاخیر ہوئی ہے جس کے باعث اجلاس موخر ہوگیا ہے اور ابھی مردم شماری کی منظوری سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں یہ منظوری دی جا چکی ہے کہ آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے۔