جھل مگسی: مقتول کاشتکار کا جنازہ لے جانے پر پولیس کی مزاحمت، ورثاء کا احتجاج

ہفتہ 5 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جھل مگسی کے علاقے میرپور کے موضع کرمانی میں گزشتہ روز با اثر شخصیت کے مسلح افراد نے کاشتکار امداد جوئیہ کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا، مقتول کاشتکار امداد جوئیہ کی بیٹی ارباب خاتون اہل خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ باپ کی میت اٹھا کر ڈیرہ مراد جمالی لانا چاہ رہی تھی کہ جھل مگسی انتظامیہ نے میت ڈیرہ مراد جمالی منتقل کرنے سے روک دیا اور کئی گھنٹوں تک میت کے ہمراہ لواحقین کو بھی یرغمال بنائے رکھا۔

شام ڈھلنے سے قبل یرغمال خواتین کو مشروط رہائی ملی جسکے بعد خواتین میت ایمبولینس پر جھل مگسی اوستہ محمد منتقل کر رہی تھیں کہ جھل مگسی انتظامیہ نے دوبارہ رکاوٹ ڈال دی اور میت شہداد کوٹ سندھ کے راستے روانہ کردی گئی۔

گزشتہ شب دیر سے شہداد کوٹ سندھ کے راستے میت اوستہ محمد شہر لائی جا رہی تھی کہ شہر سے تقریباً ڈھائی کلو میٹر دور اوستہ محمد پولیس نے لواحقین اور ایمبولینس کو روک دیا، شدید مزاحمت کے بعد خواتین سمیت اوستہ محمد کے شہریوں نے پولیس سے میت واپس چھین کر کاندھوں پر اٹھائے اوستہ محمد جناح روڈ پر واقع سٹی تھانہ کے سامنے ڈیرہ اللہ یار، اوستہ محمد کو ملانے والی مین سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا۔

رات بھر دھرنا جاری رہنے کے بعد ہفتہ کے روز علی الصبح خواتین سمیت سماجی کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے میت براستہ ڈیرہ اللہ یار سے ڈیرہ مراد جمالی منتقل کرنے کی کوشش کی تو جعفرآباد کے کیٹل فارم تھانہ کی پولیس نے خانپور کے مقام پر میت کا راستہ روک دیا اور آگے لے جانے کی اجازت نہیں دی۔

ایک بار پھر شدید مزاحمت کے بعد بیٹیوں نے باپ کی میت کاندھوں پر اٹھا کر تقریباً پانچ کلو میٹر سے زائد کا طویل سفر طے کرکے محبت شاخ کے مقام پر پہنچائی تو ڈیرہ اللہ تھانہ پولیس نے راستہ روک دیا، قدم قدم پر حائل رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے خواتین اور مرد ڈٹ گئے تو پولیس نے مبینہ طور پر لاٹھی چارج کرکے میت چھین لی۔

سماجی کارکنوں ظہیر بلوچ، اعجاز بلوچ، قادر نصیب سمیت 6 افراد کو گرفتار کرکے لاکپ کر دیا گیا اور میت اپنی نگرانی میں واپس اوستہ محمد منتقل کر دی جسکے بعد لواحقین اور شہریوں نے دوسری بار میت سٹی تھانے کے سامنے رکھ کر چلچلاتی دھوپ میں احتجاجی دھرنا دیا۔

اس موقع پر مقتول کاشتکار امداد جوئیہ کی بیٹی ارباب خاتون نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ جھل مگسی میں بااثر شخصیت بزور طاقت انکی زرعی زمین ہتھیانا چاہتی ہے، مزاحمت کرنے پر جھل مگسی میں ہمارے خاندان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا اور گزشتہ 6 برسوں سے ہم انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

گزشتہ روز بااثر شخصیت کے مسلح افراد نے میرے عمر رسیدہ والد امداد جوئیہ کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا اور لیویز کے ذریعے میرے دو چھوٹے بھائیوں جن کی عمریں بالتریب 16 سال اور 17 سال ہیں کو گرفتار کروا دیا، یہاں اوستہ محمد اور جعفرآباد پولیس بھی اس بااثر سیاسی و قبائلی شخصیت کی ایماء پر ہمیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں، 3 بار ہم سے میت چھینی گئی، اظہار یکجہتی کرنے والے سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا درجنوں افراد پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

پولیس اور انتظامیہ مکمل طور پر جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے، ہمیں انصاف نہیں دیا جا رہا، اُدھر ڈیرہ اللہ یار تھانے میں قید کسان تحریک کے رہنماء ظہیر بلوچ اور سماجی کارکن قادر نصیب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جاگیرداری نظام کے آگے انتظامیہ نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔

مظلوم پر مزید ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، گزشتہ کئی گھنٹوں سے ہمیں لاکپ میں رکھا گیا ہے، ہماری ملاقات اور کھانا پینا بھی بند کر دیا گیا ہے، ہمارے ساتھ ساتھ مقتول کاشتکار کے لواحقین سے تمام بنیادی انسانی حقوق بھی چھین لیے گئے ہیں۔

وی نیوز نے مبینہ ملزمان سے موقف جاننے کی کوشش کی لیکن کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا اور کسی قسم کا کوئی بھی بیان دینے سے انکار کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp