سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے خلاف لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے چند شہروں میں احتجاج کے بعد زندگی معمول پر آگئی ہے۔ احتجاج کے لیے نکلنے والوں کی تعداد انتہائی کم رہی۔ حالانکہ عمران خان نے گرفتاری سے پہلے ریکارڈ کروائی گئی ویڈیو میں اپنے کارکنوں کے نام پیغام دیا تھا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں لوگ گھروں میں چپ کرکے نہ بیٹھے رہیں۔
یادرہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد لاہور زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل پولیس عمران خان کو لے کر اسلام آباد پہنچی اورجیل مینول کے مطابق ان کا طبی معائنہ کیا گیا، جبکہ میڈیا پر یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں رکھنے کے لیے تیاریاں کی گئی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں کارکنوں نے احتجاج کیا ہے، اس دوران پولیس کی جانب سے گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر مراد سعید کے والد کو بھی تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ان کا ایک (پہلے سے ریکارڈ کیا گیا) بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ کہ قوم میری گرفتاری پر احتجاج کے لیے نکلے۔ تاہم ملک کے مختلف حصوں سے چند کارکنان ہی احتجاج کے لیے نکلے ہیں، کہیں پر بھی کوئی بڑا احتجاج ریکارڈ نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے بھی ملک گیر پُرامن احتجاج کی کال دے دی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف زمان پارک کے باہر احتجاج کرنے والے 30 کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کیا جن میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔
پشاور میں ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد، دفعہ 144 نافذ
اس کے علاوہ پشاور میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی، جس پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے گرفتاریاں عمل میں لائی ہیں۔
پشاور میں احتجاج کرنے والے سابق ناظم زاہد ندیم کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ شہر کے اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
سوات میں پولیس نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کے والد سمیت درجنوں کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔ سوات پولیس نے مراد سعید کے والد کی گرفتاری کی تصدیق کی اور بتایا کہ انھیں ’تھری ایم پی او‘ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں کارکنان نکلے تھے جنہیں مشتعل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور درجنوں کو گرفتار کرکے مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر پشاور نے دفعہ 144 کا نفاذ کرتے ہوئے ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد کر دی ہے۔
لاہور اور پشاور کے علاوہ کوئٹہ میں بھی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا ہے اور اس دوران عمران خان کی رہائی کے لیے نعرہ بازی بھی کی گئی ہے۔
فیصل آباد میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو سزا کے خلاف فیصل آباد میں بھی کارکنوں کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔ مرکزی رہنما تحریک انصاف فرخ حبیب نے کارکنوں کی جانب سے احتجاج کی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کی ہیں۔
انصاف کے تمام تقاضوں کا قتل عام کرکے عمران خان کو 3 سال کی سزا سنانے کیخلاف فیصل آباد کے مختلف مقامات پر عوام پرامن احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہے
پاکستان کی عوام ملک میں جنگل کے قانون کو تسلیم نہیں کرتی اور عمران خان کو لندن پلان کے تحت سزا اور نااہل کرنے کیخلاف اپنا پرامن احتجاج… pic.twitter.com/xmlhrw1A61— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) August 5, 2023
عمران خان کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت گرفتار کیا گیا، علی امین گنڈاپور
اس کے علاوہ صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ عمران خان کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، ہم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پر امن احتجاج کریں گے۔
صوبائی صدر تحریک انصاف کے پی علی امین گھنڈاپور کا عمران خان کی گرفتاری پر اہم بیان #لندن_پلان_نامنظور#پر_امن_ملک_گیر_احتجاج pic.twitter.com/Kz0tnjmXmy
— PTI (@PTIofficial) August 5, 2023
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ ہمارا ایک تحریک اور جذبے کا رشتہ ہے جو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔
قوم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پُرامن احتجاج کرے، مراد سعید
سابق وفاقی وزیر و تحریک انصاف کے سینیئر رہنما مراد سعید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ خوف کی فضا اسی لیے قائم کی جارہی تھی کہ جب عمران خان کو گرفتار کیا جائے تو کوئی احتجاج کے لیے نہ نکلے۔
مراد سعید کا قوم کے نام اہم پیغام۔۔۔ #لندن_پلان_نامنظور pic.twitter.com/61W9sPyaD6
— PTI (@PTIofficial) August 5, 2023
مراد سعید نے کہا ہے کہ ہمیں ہمارے لیڈر نے پُرامن رہنا سکھایا ہے۔ قوم ملک بھر میں پُرامن احتجاج کرے اور اپنے لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کرے۔ فیصلہ قوم نے کرنا ہے کہ غلام رہنا ہے یا آزادی حاصل کرنی ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے 3 سال قید کی سزا سنائی ہے جس کے بعد انہیں زمان پارک سے گرفتار کیا گیا ہے۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان پر الزام ثابت، 3 سال قید کی سزا اور 5 سال کے لیے نا اہل
توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، سیشن کورٹ نے عمران خان پر توشہ خانہ کا جرم ثابت ہونے پر 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی اور وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے، ساتھ ہی عمران خان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی کر دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کااعتراض بھی مسترد کیا گیا ہے۔
عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں، ملزم پر کرپٹ پریکٹس کے جھوٹے بیان کا الزام ثابت ہوتا ہے۔