احسن رمضان عقل کو ہاتھ ماریں

پیر 7 اگست 2023
author image

جمشید خان

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا کے دوسرے کم عمر ورلڈ ایماچوئر اسنوکر چیمپیئن احسن رمضان کے ساتھ بدھ  دو اگست کی رات 12 بجے جو کچھ ہوا اس نے مجھے پاکستان کے سٹیج اور ٹی وی کے مشہور و معروف مزاحیہ اداکار مستانہ کی یاد دلا دی۔ مستانہ بلاشبہ پاکستانی تھیٹر کے کنگ تھے۔ چالیس سال تک لوگو ں کو ہنساتے رہے۔ مستانہ پنجابی ڈراموں میں ایسی عمدگی سے پنجابی میں مکالمے بولتے تھے کہ ان پر نسلاً پنجابی ہونے کا گمان ہوتا تھا لیکن جب اردو مکاملے کی باری آتی تو ایسے محسوس ہوتا کہ اردو ہی ان کی مادری زبان ہے۔ مستانہ کو فی البدیہہ مکاملے کا استاد بھی کہاجاتا تھا۔

”تومینوں سیریس نئیں لے ریا“ (تم مجھے سنجیدگی سے نہیں لے رہے) ان کا بہت ہی مشہور جملہ تھا۔ یہ فقرہ انہوں نے ایک ڈرامے کے درمیان بولا اور پھر ان کا ٹریڈ مارک بن گیا۔ مستانہ نے لاہور میں دو ہزار سے زائد ڈراموں میں کام کیا۔ جن میں عاشقو غم نہ کرو، چن مکھناں، بڑا مزہ آئے گا، لاری اڈہ، کوٹھا اور کون جیتا کون ہارا شامل ہیں مگر ”کوٹھا“ ڈرامے نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ 90ء کی دہائی کے مشہور ڈرامے ”شب دیگ“ میں ان کا کردار ”انکل کیوں“ بہت مشہور ہوا۔

مستانہ پاکستان کا ایک بہت بڑا نام تھے۔ لیکن پھر2009ء میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے مستانہ کو سٹیج چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ مستانہ فیصل آباد کے ایک تھیٹر میں پرفارم کر رہے تھے کہ پولیس نے فحاشی کا الزام لگا کر چھاپہ مارا اور تمام اداکاروں کو گرفتار کر لیا۔ مستانہ بات کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ پولیس والے کو تعارف کرایا اور کہا کہ میں مستانہ ہوں۔ پولیس والے نے ان کی بات سنی ان سنی کر کے آگے سے ایک تھپڑ جڑ دیا۔ یہ تھپڑ مستانہ کے چالیس سالہ فنی خدمت پر لگا اور ان کو ایسا گھائل کیا کہ انہوں نے سٹیج کی دنیا کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ دیا اور باقی زندگی ایک مزار کا مجاور بن کر گزار دی۔ کامیڈی کا یہ چیمپیئن 11ا پریل 2011ء کو اس فانی دنیا سے چلا گیا مگر کہنے والے کہتے ہیں کہ فیصل آباد کے اس تھیٹر میں پولیس والے کے تھپڑ سے مستانہ کی موت ہو گئی تھی باقی دو سال تو بس وہ اس زندہ لاش کو گھسیٹتا رہا۔

آپ اب احسن رمضان کے ساتھ ہونے والا واقعہ بھی ملاحظہ کیجیے۔ بدھ  دو اگست کی رات 12 بجے لاہور کی گرین ٹاؤن تھانے کی پولیس نے احسن رمضان کو حراست میں لے کر حوالات میں بند کر دیا۔ احسن رمضان کا قصور یہ تھا کہ اس کا سنوکر کلب جس میں وہ نوکری بھی کرتا ہے۔ اس میں اپنے کھیل کی پریکٹس بھی کرتا ہے اور وہیں سوتا بھی ہے وہ دیر تک کھلا تھا۔ احسن کا کہنا تھا کہ وہ آٹھ برس سے یہ سنوکر کلب چلا رہا ہے۔ اس کلب میں سنوکر کھیلی بھی جاتی ہے اور سکھائی بھی جاتی ہے۔

وہ خود بھی نیشنل چیمپئن شپ کی تیاری کر رہا تھا مگرپولیس والوں نے احسن کی ایک نہ سنی اور کلب بند کر دیا۔ احسن کو یہ زعم تھا کہ وہ جب تھانے جا کر ایس ایچ او کو بتائے گا کہ وہ ورلڈ چیمپیئن ہے تو اسے تھانے میں چائے اور پیزا پیش کیے جائیں گے مگر تھانے جا کر اس کے چودہ طبق روشن ہو گئے۔ ورلڈ چیمپیئن کو جواب دیا گیا کہ آپ نے کون سا ہم پر احسان کیا ہے؟ اس پر مزید اسے غلیظ اور گندی گالیاں بھی دی گئیں۔ اس کی ورلڈ چیمپیئن شپ کی بیلٹ بھی اتروا لی گئی اور حوالات میں بند کر دیا گیا۔ بیلٹ اتروانے کی ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ میں نے یہ ویڈیو دیکھی تو یقین کریں کہ میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔ ایک ایسا بچہ جس کے والدین فوت ہو چکے ہوں۔ رہنے کے لیے ٹھکانہ نہ ہو وہ جا کر ورلڈ اسنوکر چیمپیئن شپ جیت لے اس سے بڑا اورکارنامہ کیا ہو سکتاہے؟۔

احسن رمضان کون ہیں اور یہ اس مقام تک کیسے پہنچے؟ یہ بھی ایک دکھ بھری کہانی ہے۔ احسن رمضان کے والدین اس کے بچپن میں ہی فوت ہو گئے تھے۔ بھائیوں نے بھی سر سے ہاتھ اٹھا لیا تو یہ سنوکر کلب میں ہی سونے لگا۔ سنوکر ہی اس کا اوڑھنا بچھونا بن گیا اور کلب سے جو تھوڑے بہت پیسے ملتے تھے اس سے احسن کی گزر بسر ہوتی تھی۔ ایک بہن اور بہنوئی کبھی کبھی تھوڑی بہت شفقت فرما دیتے تھے۔ غربت کی وجہ سے آٹھویں جماعت میں تعلیم کا سلسلہ رک گیا۔ احسن نے تہیہ کر لیا کہ وہ سنوکر میں اپنا نام بنائے گا لہٰذا اس نے قومی انڈر 16، 17 اور 18 ٹائٹل بھی جیتے اور قومی انڈر 21 چیمپئن شپ میں رنراپ رہا۔

احسن رمضان نے اپنے ٹیلنٹ کی جھلک 2021ء قومی سنوکر چیمپئن شپ میں بھی دکھائی، وہ فائنل میں پہنچا مگر تجربہ کار محمد سجاد سے چھ کے مقابلے میں سات فریمز سے شکست کھا گیا۔14  اگست 2005 ء کو پیدا ہونے والے احسن رمضان اس وقت شہ سرخیوں میں آیا جب اس نے عالمی اعزاز جیتنے سے قبل دوحا میں ہی منعقدہ عالمی انڈر 21 چیمپیئن شپ کے کوارٹرفائنل میں جرمن کھلاڑی کے خلاف 147 کی بریک کھیلی تاہم وہ یہ میچ نہ جیت سکاجس کا ازالہ اس نے انٹرنیشنل بلیئرڈ اینڈ اسنوکر فیڈریشن ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں کردیا۔

احسن رمضان نے ایران کے عامر سرکوش کو شکست دے کردنیا کے دوسرے کم عمر ترین ورلڈ اسنوکر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ کم عمری میں اسنوکر کا چیمپیئن بننے کا اعزاز چین کے یان بنگٹاؤ کو حاصل ہے جس نے 2014 میں بنگلور میں 14 سال کی عمر میں پاکستان کے ہی محمد سجاد کو شکست دی تھی اور یان بنگٹاؤ کے بعد احسن رمضان عالمی ٹائٹل جیتنے والے دوسرے سب سے کم عمر کیوئسٹ بن گئے۔

احسن رمضان نے خود سے کہیں زیادہ تجربہ کار کھلاڑی عامر سرکوش کو 5 کے مقابلے میں 6 فریم سے شکست دی تھی۔چیمپئن شپ کا فائنل ساڑھے 5 گھنٹے جاری رہا ‘ میچ پانچ پانچ فریم سے برابر ہو گیا تاہم احسن رمضان نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آخری فریم جیت کر فتح حاصل کی۔ بلاشبہ یہ ایک بہت بڑاکارنامہ تھا اور اس کے بعداحسن رمضان کو اپنی قوم اور اپنی حکومت سے بہت سی توقعات تھیں۔ احسن رمضان کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلا ن بھی کیا گیا مگر وہ صرف اعلان ہی رہا۔

آپ ہماری منافقت کا نقطہ کمال دیکھیے،اگلے دن تین اگست کو جس لمحے احسن رمضان کی تھانے میں بیلٹ اتروانے کی خبریں الیکٹرانک میڈیا پر چل رہی تھیں عین اس لمحے وزیراعظم میاں شہباز شریف حمزہ خان کو ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن شپ جیتنے پر ایک کروڑ روپے انعام سے نواز رہے تھے۔یہ ہے وہ منافقت، یہ ہے وہ دوہرا معیار جس نے ہمیں آج اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔ اس ملک کے 25کروڑ لوگ اس ملک سے ہجرت کرنا چاہتے ہیں شاید ہی کوئی ایسا ہوگا جو اس ملک میں بائی چوائس رہنا چاہے گا۔ بائی چوائس تو اس ملک میں اب وہ نہیں رہنا چاہتے جن کی پانچوں انگلیاں گھی اور سر کڑاہی میں ہے۔ ان کے بچے اور جائیدادیں اس ملک سے باہر ہیں اور جس دن ملک پر کڑا وقت آئے گا یہ بھی اپنا بیگ اٹھائیں گے اور اس ملک کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔

احسن رمضان بھی جتنا جلد زمینی حقائق سے واقف ہو جائیں ان کے مستقبل کے لیے اچھا ہو گا۔ احسن چوں کہ ابھی بہت کم عمر ہیں، انہیں پاکستانی تاریخ کا ادراک نہیں ہے۔وہ دل برداشتہ ہیں، وہ زیادہ دکھی نہ ہوں، وہ زیادہ ماضی میں بھی نہ جائیں بس اتنا پڑھ لیں کہ ہم نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ یہ اتنا پڑھ لیں ہم نے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کی کس طرح عزت افزائی کی تھی؟ یہ کسی دن ٹائم نکال کر لیگ سپنر عمران طاہر کو فون کر کے پوچھ لیں انہیں پاکستان کی طرف سے کیوں نہیں کھیلنے دیا گیا اور وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے جا کر کیوں کھیلے؟ یہ فواد عالم سے پوچھ لیں کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کا انبار لگانے کے باوجود انہیں ٹیم میں کیوں سلیکٹ نہیں کیاگیا؟

یہ اس ملک کے لیے کچھ کرنے والوں کی تاریخ پڑھتے جائیں گے توان کے دل کویہ تسلی ضرور ہو جائے گی کہ ذلت کے اس حمام میں یہ اکیلے نہیں ہیں۔ یہ ملک اشرافیہ کی جنت ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کا ملک ہے جن پر قسمت کی تین دیویاں ج، ج اور ج مہربان ہیں۔ آپ کے سر پراگر ان تین دیویوں کا سایہ ہے تو آپ کو سب کچھ معاف ہے، آپ پھر چاہے تو کراچی میں ایس پی کے بیٹے شاہ زیب کا قتل کر دیں، چاہے تو چوک میں کھڑے پولیس کانسٹیبل کو گاڑی کے نیچے کچل دیں اور چاہے تو غریب ناظم جوکھیو کو قتل کر دیں آپ کو کوئی نہیں پوچھے گا۔ لیکن اگر آپ ان تین دیویوں کی شفقت سے محروم ہیں تو پھر آپ اگر فیصل مسجد کے سامنے بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ریڑھی بھی لگا لیں گے تو آپ کو تین ماہ قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہو جائے گا۔ پھر آپ کی بیلٹ ضرور اتروائی جائے گی خواہ آپ کتنے بڑے چیمپئن ہی کیوں نہ ہوں۔

آپ اگر دوبارہ اس ذلت سے بچنا چاہتے ہیں تو پھر مستانہ کا انجام ہی دیکھ لیں، اس خطے میں اس جیسا کوئی دوسرا فنکار پیدا نہیں ہو گالیکن یہ عظیم فنکار بھی پولیس کا تھپڑ کھا کر زندگی میں ہی مر ہو گیا تھا، یہ محسن کش لوگوں کا ملک ہے جس میں کرپٹ پروٹوکول پاتے ہیں اور مستانے جیسے وی وی آئی پیز تسلی اور دوا کو ترستے ہوئے مر جاتے ہیں۔ لہٰذا عقل کو ہاتھ ماریں، ہجرت کر جائیں ورنہ اسی طرح کلبوں کے چھوٹے سے کمرے میں آخری عمر میں خون تھوک تھوک کر اس دنیا سے چلے جائیں گے اور کوئی آپ کا نام لینے والا بھی نہیں ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا