مثالی فرینڈلی اپوزیشن: کیا راجہ ریاض نگراں وزیراعظم کا تقرر کریں گے؟

پیر 7 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے 9 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، موجودہ حکومت کی مدت ک خاتمہ سے قبل ہی نگراں وزیراعظم کا اعلان کیا جائے گا۔

نگراں وزیراعظم کے تقرر میں اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہوتا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ مثالی فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نگراں وزیراعظم کی تقرری میں کیا کردار ادا کریں گے۔

نگراں وزیراعظم کے نام تجویز کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کا مشاورتی اجلاس 2 اگست کو منعقد ہوا تھا تاہم اس بیٹھک میں کوئی سنجیدہ نام سامنے نہیں آیا تھا، جس کے بعد 4 اگست کو دوبارہ طلب کردہ مشاورتی اجلاس منعقد ہی نہ ہو سکا۔ اس ضمن میں آج بھی اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشاورتی اجلاس متوقع ہے۔

حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے اب نگراں وزیراعظم کو مزید بااختیار بنا دیا ہے، نگراں وزیراعظم کو اب ملکی معاشی صورتحال کے تناظر روزمرہ کی بنیاد پر آئی ایم ایف پروگرام اور دیگر ناگزیر معاملات دیکھنے کا اختیار ہوگا۔ نگراں حکومت کوئی نیا معاہدہ تو نہیں کر سکے گی لیکن اس کو دو اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا۔اس کے علاوہ جاری منصوبوں پر اداروں سے بات چیت کا اختیار ہوگا۔

آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پد کرانے کے حکومتی فیصلے کے بعد اب انتخابات میں کم از کم 5 سے 6 ماہ کی تاخیر متوقع ہے، نگراں وزیراعظم کے اختیارات میں اضافے، اور انتخابات میں ممکنہ تاخیر کی بعد اب نگراں وزیراعظم کی تقرری اہمیت حاصل کر گئی ہے۔

نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے تین نام اپوزیشن جبکہ تین نام حکومت نے تجویز کرنا ہیں، 6 ناموں میں سے ایک نام کو وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض مشاورت کے بعد فائنل کریں گے۔

حکومتی اتحادیوں کی نگراں وزیراعظم کے نام تجویز کرنے کے لیے تاحال کوئی سنجیدہ ملاقات نہیں ہوئی ہے تاہم اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے چیمبر میں نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے 2 ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کے متعدد رہنماء نگراں وزیراعظم کے لیے اپنے تجویز کردہ نام لے جاتے ہیں تاہم ابھی تک کوئی بھی نام فائنل نہیں ہو سکا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا شکوہ ہے کہ راجہ ریاض سنجیدگی سے نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت نہیں کرتے۔

اپوزیشن اراکین کے مطابق نگراں وزیراعظم کی تقرری میں اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہوتا ہے تاہم راجہ ریاض کے رویے سے ایسا معلوم ہوتا کہ ان کے اور وزیراعظم کے تجویز کیے گئے نام ایک جیسے ہی ہوں گے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے بھی راجہ ریاض کے نگراں وزیراعظم کے نام تجویز کرنے کے کردار پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ راجہ ریاض نے روایتی مشاورت کے لیے بلایا تھا تاہم کوئی سنجیدہ مشاورت نہیں کی گئی۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا تھا کہ راجہ ریاض برائے نام اپوزیشن لیڈر ہیں، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ پہلے ہو چکا ہے راجہ ریاض سے پوچھتا کون ہے، راجہ ریاض صرف میڈیا پر آنے کے لیے مشاورتی اجلاس کر رہے ہیں۔

’یہ خوش ہو جائیں گے کہ ان کی وزیراعظم سے ملاقات ہو گئی ہے اور انہوں نے اپنے دستخط سے نگراں وزیراعظم کے نام تجویز کیے ہیں۔‘

دوسری جانب جی ڈی اے کی رہنما فہمیدہ مرزا نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح دیگر جماعتیں اپنے پارٹی سربراہوں کے نام تجویز کررہی ہیں ہم بھی اپنی پارٹی کے سربراہ پیر پگارا کا نام بطور نگراں وزیراعظم تجویز کرتے ہیں۔

’ابھی تک حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے لیے کوئی سنجیدہ نام سامنے نہیں آئے، اگر حکومت اپنے نام دے گی پھر ہی ہم سنجیدہ نام تجویز کریں گے، اپوزیشن کا نامزد کردہ نام بھی نگراں وزیراعظم ہو سکتا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp