متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت نے زائد المیعاد قیام (ویزا اوور سٹے) جرمانے میں کمی کر دی ہے جس کے بعد نوکری کی تلاش میں سرگرداں تارکین وطن کو زائد المیعاد قیام میں بڑا ریلیف مل گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈنٹیٹی، سٹیزن شپ، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی کی جانب سے نئے قواعد و ضوابط کا اعلان کیا گیا ہے جن کے مطابق اگرآپ اپنے ویزے سے زیادہ دیرتک قیام کرتے ہیں تو آپ کو پہلے 100 درہم کے بجائے اب روزانہ صرف 50 درہم ادا کرنے ہوں گے۔ اس جرمانے کا اطلاق اس بات پر کیا جائے گا کہ آیا آپ سیاح، عارضی رہائشی یا مسافر ہیں۔
’ یو اے ای‘ حکومت کی جانب سے ان نئے قواعد و ضوابط کا مطلب اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تارکین وطن ویزا قوانین پر عمل کریں اور سزا سے بچنے کے لیے وقت پر اپنے ویزے کی تجدید کریں۔
اتھارٹی حکام چاہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں رہنے والے یا ’یو اے ای ‘ سیاحتی ویزے پر آنے والے دیگر ممالک کے لوگ ویزا کے عمل کو آسان بنانے کے لیے سرکاری وقف کردہ ویب سائٹس کا استعمال کریں۔
درخواست دہندگان مختلف ویزا درخواستوں کے لیے سروس فیس کو سرکاری ویب سائٹوں کے ذریعے بھی چیک کرسکتے ہیں جس میں وفاقی اتھارٹی برائے شناخت اور شہریت بھی شامل ہے اور تازہ ترین پیشرفت سے بھی باخبر رہ سکیں گے۔
’یو اے ای‘ کے ایک خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ درخواست دہندگان اب سرکاری ویب سائٹ، اتھارٹی کی اسمارٹ ایپلی کیشن، دبئی ناؤ ایپ اور مجاز پرنٹنگ سینٹرز کے ذریعے انٹری پرمٹ اور ویزا کے لیے درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔
وہ لوگ جو آن لائن نظام سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں ، ان کے لیے فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈنٹیٹی اینڈ سٹیزن شپ کے تحت رجسٹرڈ پرنٹنگ دفاتر یا دبئی میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز سے منظور شدہ پرنٹنگ دفاتر کا ذاتی طور پر دورہ کیا جاسکتا ہے جب کہ ویزا درخواستیں اور انٹری پرمٹ اب بھی وہاں جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
ایک بار منظور ہونے کے بعد درخواست دہندگان کو اصل داخلہ اجازت نامے کے ساتھ ایک تصدیقی پیغام موصول ہوگا۔
متحدہ عرب امارات بالعموم اور دبئی خاص طور پر سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور تازہ ترین پیش رفت کے مطابق اس خطے کے لیے شینگن طرز کا ویزا بھی جاری کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ دبئی میں کاروباری افراد، سیاستدانوں، آئی ٹی ماہرین، عالمی سیاحوں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا ’ یو اے ای ‘ آمد کا سلسلہ بڑھ سکتا ہے۔