خیبر پختونخوا میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو چاروں شانے چت کردیا۔ پشاورکی تحصیل متھرا میں تحصیل چیئرمین اورحویلیاں میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد رکن نے تحریک انصاف کے امیدوار اور باقی امیدواروں کوشکست دی۔ 10 ایسی وجوہات ہیں جس کے باعث پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی ۔
1۔عمران خان کا ووٹ بینک تاحال اپنی جگہ پر قائم ہے حکومت سے نکلنے کے باوجود پی ڈی ایم جماعتیں تمام تر کوششوں کےعمران خان کا ووٹ نہ توڑسکیں
2۔ ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا میں پولیس کی جانب سے مسلسل گرفتاریوں، چھاپوں، قیادت کے منظرعام سے ہٹنے اور ایف آئی اے کے اندراج کے باوجود تحریک نصاف کمزورہونے کے بجائے مزید مستحکم ہوگئی۔
3۔ تحریک انصاف کے ورکرز نے حکومت کی جانب سے 9 مئی کے بیانیہ کوسنجیدگی سے نہیں لیا اورتمام تر عوامل اور سختیوں کے باوجودوہ اپنی پارٹی کے ساتھ جڑے رہے۔
4۔ عمران خان اور تحریک انصاف کی مرکزی وصوبائی قیادت کے خلاف درج کیسز سے متعلق پارٹی ورکرز کا خیال ہے کہ محض انتقامی کارروائی ہے ،حقیقت سے دور دور تک اس کا واسطہ نہیں۔
5۔عمران خان کابیانیہ اب بھی زور و شور سے پارٹی کارکنوں میں مقبول ہے پی ٹی آئی کے بطن سے نکلنے والی دو جماعتیں جھانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی اور پرویزخٹک کی پی ٹی آئی پارلیمنٹرین عمران خان کی جماعت کو تاحال کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکیں۔
6۔حکومت سے نکالے جانے کے بعد عمران خان نے کئی محاذوں پر سیاسی غلطیاں کیں لیکن پی ڈی ایم اورانکے اتحادی جماعتیں اپنی نالائقی کے باعث عمران خان کے خلاف متبادل بیانیہ تشکیل نہ دے سکی۔
7۔عمران خان نے اپنی پارٹی ورکرز کو حالت سکوت میں رہنے کے بجائے ہوشربا مہنگائی اور حکومت مخالف کارروائیوں میں متحرک کئے رکھا پٹرول اور اشیائے خوردونوش کی قیمت میں مسلسل اضافے کو عمران خان نے اس انداز میں کیش کیا کہ لوگ ان کے دور کی مہنگائی کو بھول گئے۔
8۔پی ڈی ایم کی جماعتوں پر مشتمل حکومت نے عمران خان کے دور اقتدارمیں عوام کے ساتھ ملک کے معاشی استحکام، پٹرول اور ڈالر کی قیمت میں کمی سمیت جو وعدے کئے تھے ان میں سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا جا سکا۔
9 ۔2023ء میں عمران خان نے تحریک انصاف کےلئے روایتی سیاست کے بجائے غیرسیاسی روایتی طریقہ کار کے تسلسل کو اپنائے رکھا، سوشل میڈیا کے نئے پلیٹ فارم کے ذریعے عوام کے ہر حلقے تک رسائی حاصل کی۔
10۔حالیہ ضمنی بلدیاتی انتخابات کے دوران عمران خان کی گرفتاری اورپارٹی کے دیگررہنماﺅں کے خلاف درج پے درپے مقدمات کو بطور ہمدردی کیش کیاگیا اورعوام سے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ملک بھرمیں آنے والے عام انتخابات کے التواء سے متعلق چہ میگوئیاں جاری ہیں۔ اپوزیشن کاخیال ہے کہ عمران خان کو منظرعام سے ہٹانے، پابندسلاسل کرنے کے بعد ان کا بیانیہ بھی ان کے ساتھ ختم ہو جائے گا کیونکہ جب تک عمران خان جیل سے باہر ہوں گے انہیں ہرانا ممکن نہیں۔
دوسی جانب پی ڈی ایم یہ واضح کر چکی ہے کہ ہمارا اتحاد محض حکومت سازی تک تھا۔ یہ انتخابی اتحاد نہیں، نتیجتا عام انتخابات کے دوران ایک پلیٹ فارم سے اترنے کے بجائے انفرادی جماعتی سیاست کے ذریعے عوام کو راغب کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایسے میں یہ جماعتیں عمران خان سے زیادہ ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنائیں گی جس کا فائدہ تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اٹھانے کی کوشش کرے گی۔