وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء نے دورہ عراق کے دوران ملنے والا قیمتی پستول اور ایک موبائل فون توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔
یہ تحائف وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ان کے دورہ عراق کے دوران عراقی وزیر داخلہ عبدالامیر الشماری نے جذبہ خیر سگالی کے طور دیے تھے۔
اس ضمن میں وزیر داخلہ رانا ثناء کا کہنا ہے کہ تحائف ملک و قوم کی امانت ہیں، اس لیے انہیں قومی خزانے میں جمع کرا دیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن عدالت نے 3 سال قید اور 5 سال نااہلی کی سزا سنائی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ سامنے آ رہا ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف صرف عمران خان نے ہی نہیں لیے بلکہ دوسری سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی یہ تحائف لیے ہیں،اس لیے ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔
توشہ خانہ میں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔
فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔
توشہ خانہ تحائف کیسے خریدے جا سکتے ہیں؟
پاکستانی قوانین کے مطابق کسی حکومتی عہدیدار یا وزیر کو کو ملنے والے تحفوں میں سے اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
اگر ان تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہو تو مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔