وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے تقرر کے لیے آج مشاورت ہونا تھی تاہم راجہ ریاض کی مصروفیات کے باعث آج ملاقات نہیں ہو سکی ہے، وزیراعظم نے راجہ ریاض کو خط لکھ کر کل شام 4 بجے نگراں وزیراعظم کے نام پر حتمی مشاورت کے لیے مدعو کر لیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کون ہوگا؟ یہ سوال گزشتہ ایک ماہ سے زبان زد عام ہے، مختلف سیاسی رہنما اور تجزیہ کار اپنے اپنے نام پیش کر رہے تھے، اور کہا یہ جا رہا تھا کہ آج 8 اگست کو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات کے بعد نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کر لیا جائے گا۔ تاہم آج وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی متوقع ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔
راجہ ریاض کہاں ہیں؟
نگراں وزیراعظم کی تقرری میں اپوزیشن لیڈر کا اہم کردار ہوتا ہے، نگراں وزیراعظم کے لیے تین نام وزیراعظم نے اور تین نام اپوزیشن لیڈر نے تجویز کرنا ہوتے ہیں، اور پھر باہمی مشاورت سے ایک نام پر اتفاق کر لیا جاتا ہے۔ نگراں وزیراعظم کی اہم تقرری کے دنوں میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اسلام آباد میں تو موجود ہیں تاہم وہ اپنے چیمبر میں نہیں آ رہے۔
پیر 7 اگست کو بھی اپوزیشن جماعتوں کے رہنما نگراں وزیراعظم کے نام پیش کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر کا رخ کرتے رہے جہاں راجہ ریاض ملاقات کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ راجہ ریاض نے خود ہی مشاورتی اجلاس طلب کر رکھا تھا تاہم وہ قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں بھی نہیں آئے۔
آج 8 اگست کو وزیراعظم شہباز شریف کی نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے ساتھ ملاقات طے تھی تاہم آج بھی راجہ ریاض مصروفیات کے باعث اپنے چیمبر نہ آئے ۔ اب وزیراعظم نے خط لکھ کر راجہ ریاض کو کل شام 4 بجے مشاورت کے لیے مدعو کیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے 3 نام وزیراعظم اور 3 نام اپوزیشن لیڈر نے تجویز کرنا ہیں، جس کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر ملاقات میں کسی ایک نام پر اتفاق کریں گے، جسے نگراں وزیراعظم مقرر کر دیا جائے گا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیراعظم کا تقرر کرے گی۔