کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر قتل کے مقدمے میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت کے دوران شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس حسن اظہررضوی پر الزامات لگائے جس پر ججز برہم ہوگئے، بعد ازاں غلطی کا احساس ہونے پروکیل امان اللہ کنرانی نے عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ کرمعافی مانگ لی۔
جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وکیل امان اللہ کنرانی نے جسٹس مظاہر علی اکبر اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر الزامات عائد کیے جس پر دونوں جج برہم ہوگئے، غلطی کا احساس ہونے پر وکیل امان اللہ نے ہاتھ جوڑ کرمعافی کی استدعا کی۔
بنچ سربراہ جسٹس یحیٰی آفریدی نے دونوں وکلاء سے غیرمشروط معافی قبول کرنے سے متعلق پوچھا تو جسٹس حسن اظہررضوی بولے الزامات واپس لے لیں تو معافی قبول کرسکتا ہوں، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا (ایبسولوٹلی ناٹ) یعنی یہ ممکن نہیں ہوسکتا۔
مزید پڑھیں
لطیف کھوسہ کے دلائل
جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس نامزدگی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکرلیا گیا ہے جبکہ ان کے وکیلوں کوایف آئی اے کی جانب سے طلب کیا جارہا ہے، جسٹس یحیٰی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ وکیل قتل کیس ہے اس پر دلائل دیں۔
امان اللہ کنرانی کے الزامات
دوران سماعت شکایت کنندہ کےوکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ کے دو اراکین پرالزامات عائد کردیئے، بولے جسٹس مظاہرنقوی نےغلام محمود ڈوگرکیس میں انتخابات پرازخودنوٹس لیا ہے، جسٹس حسن اظہررضوی بینچ کے رکن کے طور پر تعینات ہوئے ان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرالتوا ہے، امان اللہ کنزانی نے مقدمہ میرٹس پر نہ سننے کا الزام عائد کیا تو ججزنے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ ججز کی کردار کشی کیسے کر سکتے ہیں؟ میرے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کون سا کیس زیر التوا ہے؟ ثبوت دیں، وکیل صاحب بغیر ثبوت محض الزامات کیسے لگا رہے ہیں، ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔
جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیے کہ آپ کواجازت کس نے دی اس طرح سے ہمارے بارے میں بات کریں؟ وکیل امان اللہ کنرانی نشست پربیٹھنے لگے توبنچ نے روسٹرم پر بلا لیا جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہاکہ اگرآپ کو ججز پر کوئی اعتراض تھا توتحریری طورپرجمع کرانا چاہیےتھا۔ آپ کو آج ججز پر الزماات لگانے کے لیے خصوصی ذمے داری دے کر بھیجا گیا ہے۔
وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ ایک وکیل اسداللّٰہ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں جج پر اعتراض کیا تو فل کورٹ بنا دیا گیا تھا، مجھے بولنے کو مت کہیں ورنہ میرے پاس بہت کچھ ہے کہنے کو، وکیل امان اللّٰہ کنرانی نشست پر بیٹھنے لگے تو بینچ نے روک دیا۔
ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی
جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہاکہ آپ کوروسٹرم پرآکرایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں، جسٹس مظاہرنقوی نے کہاکہ آپ نے جوالزامات لگائے اس کا جواب دینا ہوگا ہم ’سپائن لیس‘ (کمزور) نہیں ہیں، یعنی ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ امان اللہ کنرانی نے جواباً کہا کہ جج صاحب آپ چلائیں مت، میں آپ کاغلام نہیں ہوں۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کیا ہم غلام ہیں؟ فوری طورپرعدالت سےغیرمشروط معافی مانگیں۔
ایبسولوٹلی ناٹ
وکیل امان اللّٰہ کنرانی نے کہا کہ تحریری معافی نامے کی کیا ضرورت ہے؟ میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں، میری تو بس اتنی استدعا ہے کہ میرا کیس میرٹ پر سنا جائے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے جسٹس حسن اظہر رضوی سے سوال کیا کہ کیا آپ معافی قبول کر رہے ہیں؟ جسٹس حسن اظہر رضوی جواب دیا کہ معافی اس شرط پر قبول کر رہا ہوں کہ یہ الزامات واپس لیں، ہم نے 35 سال اس شعبے میں عزت سے کام کیا ہے۔
وکیل امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگتے ہوئے کہاکہ آپ جج بنیں توٹھیک ہے لیکن اگرپارٹی بنیں گے تومیں بولوں گا۔ پارٹی بننا ہے توکرسی سے اترجائیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس مظاہر نقوی سے سوال کیا کہ کیا آپ معافی قبول کر رہے ہیں؟ جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے جواب دیا کہ ایبسولوٹلی ناٹ۔
سپریم کورٹ کا حکم نامہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس شروع ہوتے ہی وکیل نے 2 ججز پر اعتراض کر دیا، وکیل کا رویہ ناقابل قبول تھا، عدالتی وقار مجروح کیا گیا، وکیل امان اللّٰہ کنرانی کو معافی مانگنے کا کہا گیا، وکیل نے غیرمشروط معافی مانگی ہے لیکن تحریری معافی نامہ جمع کرایا جائے۔
تاہم عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کوگرفتارنہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔