وزیراعظم شہبازشریف نے آج اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش صدر کو بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے، اگر صدر اس پر دستخط کر دیں تو فوری وگرنہ 48 گھنٹوں میں اسمبلی تحلیل ہو جائے گی اور حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا، تاہم نگراں وزیراعظم کی تقرری تک موجودہ وزیراعظم شہباز شریف ہی ملک کے وزیراعظم رہیں گے۔
نگراں وزیراعظم کی تقرری کا عمل 8 دنوں میں مکمل کرنا ہوتا ہے، اس طرح شہباز شریف حکومت ختم ہونے کے باوجود آئندہ 8 دن تک وزیراعظم پاکستان رہیں گے، نگراں وزیراعظم کے نام گزشتہ ماہ سے سامنے آ رہے ہیں تاہم نہ تو حکومت اور نا ہی اپوزیشن نگراں وزیراعظم کی تقرری میں سنجیدہ نظر آ رہی ہے۔ حکومتی اتحادیوں کی درمیان نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے اب تک کوئی سنجیدہ مشاورت نہیں ہوئی ہے، نہ ہی اتحادیوں یا اپوزیشن نے نگراں وزیراعظم کے لیے کوئی نام تجویز کیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے ملاقات موخر، کیا شہباز شریف مزید کچھ دنوں کے لیے وزیراعظم رہنا چاہتے ہیں؟
نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان حتمی ملاقات پہلے 8 اگست کو ہونا تھی جو کہ ملتوی ہو گئی، آج 9 اگست کو شام 4 بجے ہونے والی ملاقات بھی ملتوی کر دی گئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیراعظم کی تقرری میں سنجیدہ نہیں ہے۔
آئین کے مطابق قومی اسمبلی کی تحلیل ہونے کے بعد نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل 8 دن میں مکمل کرنا ہوتا ہے، نگران وزیراعظم کے لیے 3 نام وزیراعظم اور 3 نام اپوزیشن لیڈر تجویز کرتے ہیں، اور پھر باہمی مشاورت سے ایک نام پر اتفاق کر لیا جاتا ہے۔ 3 دن میں اتفاق نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جاتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کریں گے، کمیٹی کے پاس بھی نگران وزیر اعظم کی تقرری کے لیے 3 دن ہی کا وقت ہوتا ہے، اگر پارلیمانی کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر سکی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جاتا ہے۔ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کو 2 دن میں نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کرنا ہوتی ہے۔
اس طرح آئین کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 8 روز میں نگراں وزیراعظم کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے، لیکن اگر کسی وجہ سے عمل مکمل نہ ہوسکے تو آئین کے مطابق نگراں وزیراعظم کے تقرر تک موجودہ وزیراعظم فرائض انجام دیتے رہیں گے۔