امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں ہونے والے واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، تاہم انہوں نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان امریکا کا ساتھی رہے گا۔
جان کربی نے پاکستان کی صورتحال کے بارے میں پوچھے جانے پر اپنے تبصرے میں کہا کہ ہم واضح طور پر کسی بھی ایسی کارروائی کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر پرتشدد کارروائیاں، جو پاکستان میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں۔
قومی سلامتی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا واضح طور پر کسی دوسرے ملک کے ساتھ مشترکہ مفادات رکھتے ہوئے وہاں دہشت گردی کے خلاف تعاون کا خواہاں ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
پاکستان میں حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپشن کے ایک مقدمہ میں سزا کے بعد گرفتار کیا جاچکا ہے اور وہیں عسکریت پسندوں کے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو دیر گئے صدر مملکت عارف علوی کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مشورہ دیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے صدر نے دستخط کردیے ہیں۔ پاکستان جہاں سیاسی اور اقتصادی بحرانوں سے دوچار ہے، وہیں اسے قومی انتخابات کا مرحلہ بھی طے کرنا ہے، جو فی الحال واضح نہیں کہ کب منعقد ہوں گے۔
اسلامی عسکریت پسند، جن کا مقصد پاکستانی حکومت کا تختہ الٹنا ہے اور 220 ملین آبادی والے مسلم اکثریتی ملک میں اپنا سخت اسلامی قانون نافذ کرنا ہے، حالیہ مہینوں میں سرگرم ہیں۔ انہوں نے 2022 کے آخر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو منسوخ کرنے کے بعد سے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پارٹنر ہے، خاص طور پر جب بات دنیا کے اس حصے میں انسداد دہشت گردی کے خطرے کی ہو۔ اور ہمیں پوری توقع ہے کہ وہ ایسا ہی رہے گا۔
واضح رہے کہ ترجمان محکمہ خارجہ نے اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے عمران خان کی قانونی مشکلات کے بارے میں کوئی موقف اپنانے سے انکار کر دیا تھا۔