انڈین وزیراعظم نریندرا مودی نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن جماعت کانگریس اور اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مخالف اپوزیشن اتحاد کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منی پور میں نسلی فسادات کے بعد اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ کانگریس نے برسوں سے ملک پر خاندان کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کی ہے۔ اپوزیشن نے نام بدل لیا لیکن ان کے اندر کے گناہ نہیں بھولے جا سکتے۔
مودی نے اپنے طویل خطاب میں کہا کہ اندرا گاندھی سے لے کر مولانا آزاد تک سبھی نے ملک میں خاندانی راج کی مخالفت کی، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ رہنما اسے عوامی مفاد کے خلاف سمجھتے تھے، مگر یہ اب بھی ملک کو خاندان کو مسلط رکھنا چاہتے ہیں۔
مودی نے اپوزیشن جماعتوں کو کرپشن کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جو جہاز سالگرہ کا کیک کاٹنے، لانڈری سے کپڑے منگوانے اور سیرسپاٹے کے لیے استعمال ہوتے تھے آج وہ غریبوں کو ویکسین مہیا کرنے، بیرون ملک پھنسے انڈینز کو واپس لانے اور ہوائی چپل پہنچے بھارتیوں کے استعمال میں ہیں۔
اپوزیشن اتحاد کے اکٹھ کو ’لوٹ کی دکان اور جھوٹ کا بازار‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے من کالے ہیں، یہ ملک میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔
مودی نے اپنی تقریر میں شاعری کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کا جہاں ’نفرت کی دکان‘ چلانے کا ملزم ٹھہرایا وہیں سکھوں پر مظالم اور فوج کا وقار بیچنے کا بھی الزام لگایا۔
اپنی تقریر میں مودی نے کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملکوں کا حال دیکھ لیں جنہوں نے قومی خزانے استعمال کر کے اپنے ایجنڈے آگے بڑھائے ہیں۔
لہجے کے اتار چڑھاؤ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے کانگریس اور ان کے اتحادیوں پر مسلسل تنقید کرنے والے نریندرا مودی نے اپنے خطاب کے دوران نعرے بھی لگوائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وہ کام کیے ہیں جو آئندہ ہزار برسوں کے لیے ملک کی بنیاد بنیں گے۔ ضمانت دیتا ہوں کہ مودی کا تیسرا دور ملک کو دنیا کی ٹاپ تھری طاقتوں میں سے ایک بنائے گا۔
مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان مسلسل احتجاج کرتے رہے جس کے بعد حزب اختلاف کے اتحاد نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
انڈین ریاست منی پور میں ہونے والے نسلی فسادات کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ایک عدالتی فیصلے کے بعد وہاں جو حالات پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے نیتجے میں بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں لیکن ہم اس مسئلہ کا حل نکالیں گے۔ میں ریاست کے باشندوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔