سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن ( پی ایم ایل این) کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے، یہ فروری تک جاسکتے ہیں۔
سائفر اگر ملک سے باہر گیا ہے تو اس کا ذمہ دار وہی شخص ہے جو اسے لہرا رہا تھا اور اب کہہ رہا ہے کہ سائفر اس سے کہیں گم ہو گیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک غیر ملکی اخبار میں جو سائفر چھاپا گیا ہے اس کی تصدیق یا تردید تحقیقات کے بعد ہی کی جانی چاہییے، بادی النظر میں یہ درست ہے یا غلط ہے لیکن یہ کسی بھی ریاست کے لیے بڑی شرمندگی اور نقصان کی بات ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ پوری دُنیا میں ہماری کیا ساکھ رہ گئی ہے کہ ملک کی ایک انتہائی خفیہ دستاویز اس طرح عوام کے سامنے آ گئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کی مکمل غیر جانبدار تحقیقات ہوں اور جو بھی اس کا ذمہ دار ہو اس کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہییے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نا قابل معافی جرم ہے، اس کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہی کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ ساری بات اسی شخص کی طرف جا رہی ہے جو یہ کہتا رہا ہے کہ سائفر اس کے پاس تھا اور اس سے ادھر ادھر کہیں گم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذمہ دار 3 لوگ ہی ہوسکتے ہیں ایک دفتر خارجہ،دوسرا وزیر اعظم ہاؤس اور تیسرے آرمی چیف کا دفتر، اگر سائفر ان لوگوں کے ہاتھوں سے ادھر ادھر ہوا ہے تو پھر ہماری کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا اس کا سب سے زیادہ ذمہ دار دفتر وزیر اعظم کا ہے جسے اس وقت خود اسے لہرا کر یہ ظاہر کر چکے ہیں کہ یہ اہم خفیہ دستاویز ان کے پاس ہی ہے۔ اگر اصل ڈاکومنٹ باہر گیا ہے تو وہ عمران خان کے پاس سے ہی گیا ہے اور اس کے ذمہ دار بھی وہی ہیں۔ پھنسے گا وہی جس نے یہ کیا ہے۔
الیکشن کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر مردم شماری طے ہو چکی ہے تو پھر حد بندیاں ہونا انتہائی ضروری ہیں، کیوں کہ مردم شماری اور حد بندیوں کے ذریعے ہی عوام کو بنیادی حقوق دیے جا سکتے ہیں۔ حد بندیاں تو ہر حال میں ہوں گی اس عمل کے لیے 120 سے زیادہ دن درکار ہوں گے۔ اس لیے الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے اوریہ فروری تک جا سکتے ہیں۔