چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کا معاشی اور سیاسی بحران ایسا ہے کہ سب کو کم از کم مشترکہ ایجنڈے پر جمع ہونا ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو کہنا ہے کہ ہماری جماعت ہمیشہ غیر آئینی اقدامات کے خلاف رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی، ضیاء، مشرف کا دور ایک امتحان تھا، ہمارے ووٹ کے حق، عوام کے پیٹ اور جیب پر ڈاکا مارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس وقت سے آج گزر رہے ہیں یہ بھی امتحان ہے، اگر اس امتحان میں پاس ہوتے ہیں تو ہماری کامیابی ہے، اگر ہم ناکام ہوتے ہیں تو ملک کا نقصان ہو گا۔
آئین کو خطرہ ہے اس کا مقابلہ کریں گے
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں جو نقصان ہو رہا تھا وہ اب نہیں ہو رہا، اس وقت ہمارا نظام اور آئین خطرے میں تھا، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا، اگر کوئی غیر جمہوری قدم لیا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے، جہاں سے بھی لگا کہ آئین کو خطرہ ہے اس کا مقابلہ کریں گے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین رول آف گیمز طے کرتا ہے، آئین پر عمل درآمد کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، آئین کی سربلندی کے لیے اپوزیشن کو بھی اپنا جمہوری کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا غیر ذمہ دارانہ اپوزیشن نے انتہا پسندی کا کردار ادا کیا اسی لیے وہ آج اسمبلی کے رکن بھی نہیں ہیں، اپوزیشن طالبان سے بات تو کرتی رہی لیکن انتہا پسندی پر ساتھی ارکان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں۔
ان سے بھی رابطہ کریں گے جنہیں ہم پسند نہیں کرتے
ان کا کہنا تھا ملک جس بحران سے گزر رہا ہے پہلے کبھی ایسا نہیں تھا، سیاسی جماعتوں کو کم از کم ایک مشترکہ ایجنڈے پر راضی ہونا ہو گا، ایک بنیادی کوڈ آف کنڈکٹ کے لیے پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی، ہم ان جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے جنہیں ہم پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم طے کریں گے کہ پارلیمان کے اندر اور باہر کیسے ایک دوسرے کے ساتھ چلنا ہے، اگر سب یہ طے کر لیں کہ نہ کھیلوں گا نہ کسی کو کھیلنے دوں گا تو ملک نہیں چل سکتا، ہم سب کو ملک کے لیے اکٹھا ہونا ہے، اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے تو حالات کو سنبھالنا مشکل ہے۔