قائدِ اعظم کے زیرِ استعمال فورڈ گاڑی اب کس حال میں ہے؟

ہفتہ 12 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 1948 میں بنوں کا پہلا اور آخری دورہ کیا۔ 16 اپریل کی صبح 10 بجے ان کا ڈیکوٹا طیارہ بنوں کے اسلام چوکی گراؤنڈ میں اترا۔

بنوں کے دورے کے دوران فاطمہ جناح  بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ بنوں کی ضلعی انتظامیہ نے ان کا استقبال کیا جنہیں پہلے ہی ہدایات موصول ہو چکی تھیں کہ قائدِ اعظم کسی فوجی گاڑی پر سوار ہونا پسند نہیں کریں گے۔

دورہ بنوں کے دوران جس گاڑی کو قائدِ اعظم کی سواری ہونے کا شرف حاصل ہوا وہ ’فورڈ اے ون‘ ماڈل کی گاڑی تھی جو آج بھی بنوں کے تاریخی گاؤں بازار احمد خان میں موجود ہے۔

ایک بوسیدہ عمارت میں ناگفتہ بہ حالت میں کھڑی یہ گاڑی مجاز حکام کی توجہ کی طالب ہے کیونکہ یہ محض ایک پرانی گاڑی نہیں، بلکہ انتہائی اہمیت کا حامل تاریخی ورثہ ہے۔

یہ گاڑی کب اور کتنی قیمت میں خریدی گئی؟

فورڈ اے ون گاڑی بنوں کے ملک امیر تاج علی خان نےفورڈ کمپنی سے منگوائی تھی۔ اُن کی پوتی اور معروف سماجی کارکن وحیدہ ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ گاڑی فورڈ کمپنی سے 1920 یا شاید اس سے بھی پہلے منگوائی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ تب سونے کی فی تولہ قیمت 2 روپے سے بھی کم تھی جبکہ یہ گاڑی ساڑھے 3 ہزار روپے میں خریدی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے حساب سے دیکھا جائے تو یہ گاڑی اربوں روپے مالیت کی ہے۔

وحیدہ ظفر کے مطابق اس فورڈ گاڑی کے مالک امیر تاج علی خان ایک سیاسی شخصیت تھے جو مسلم لیگ کے صوبائی صدر بھی رہے۔ اس فورڈ گاڑی میں انہوں نے لگ بھگ 200 ساتھیوں سمیت قائدِ اعظم محمد علی جناح کے لاہور جلسے میں شرکت کے لیے بنوں سے لاہور کا سفر کیا تھا۔

اس گاڑی کی مرمت کیوں نہ کرائی گئی؟

وحیدہ ظفر کے مطابق اس گاڑی کی ابتر حالت کی بنیادی وجہ خاندانی تنازع ہے جس کے باعث انفرادی طور پر اس گاڑی کی مرمت اور دیکھ بھال نہیں ہو سکی۔ تاہم انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھنےوالی اس گاڑی کی مرمت کرا کر اسے نمائش کے لیے رکھا جائے۔

واضح رہے کہ بنوں میں ایک اور پرانی گاڑی بھی ہے جو دمساز خان کے خاندان کی ملکیت ہے۔ دمساز خان بنوں کے جاگیردار اور لیگی رہنما تھے۔ بنوں شہر میں کھڑی ان کی گاڑی کے بارے میں بھی دعویٰ کیا جاتا ہے قائدِ اعظم نے اس میں بھی سفر کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp