صدر آئین پڑھیں، نگران وزیراعظم کی تقرری تک میں وزیر اعظم ہوں، شہباز شریف

جمعہ 11 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ ہفتہ کے روز ہو جائے گا۔ اُمید ہے اتحادی جماعتوں کے سربراہان اور ان کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والی ملاقات نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کرنے کے لیے نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔

جمعہ کو وزیر اعظم کی میڈیا کوریج کرنے والے (بیٹ) صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ ہفتہ کے روز اپنی مقررہ مدت کے اندر طے ہو جائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں خصوصی طور پر اپنی اتحادی جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے تاکہ اس معاملے کو حل کیا جا سکے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وضاحت کی کہ کسی ایک نام پر اتفاق رائے پیدا نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا جائے گا جس کو 3 دن کے اندر معاملہ کو نمٹانے کا حکم دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر نگراں وزیر اعظم کے نام پر پارلیمانی کمیٹی میں بھی کوئی اتفاق رائے قائم نہ ہو سکا تو پھر یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا جسے 2 دن میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔

فیصلہ آج رات یا کل تک ہوجائے گا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے انہیں اور اپوزیشن لیڈر کو 12 اگست تک نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے لکھے گئے خط سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا  نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آج رات یا کل تک ہوجائے گا، صدر کو کس بات کی جلدی ہے جو خط لکھ دیا؟ خط لکھنے سے قبل صدر کو آئین پڑھ لینا چاہیے تھا، میرے بطور وزیر اعظم پورے 8 دن ہیں، صدر آئین پڑھیں، نگران وزیراعظم کی تقرری تک میں وزیر اعظم ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تین دن میں فیصلہ نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی تین دن میں فیصلہ کرے گی، پارلیمانی کمیٹی فیصلہ نہ کرسکی تو الیکشن کمیشن معاملہ دیکھے گا۔

بطور وزیراعظم میرے دور حکومت کے 16 ماہ میرے 38 سالہ سیاسی کیریئر کا سب سے مشکل ترین وقت تھا

انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم میرے دور حکومت کے 16 ماہ میرے 38 سالہ سیاسی کیریئر کا سب سے مشکل ترین وقت تھا تاہم تمام اتحادیوں کے ساتھ مل کر خوش اسلوبی سے کام کیا جس کے باعث ہماری اتحادی حکومت مختلف محاذوں پر نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

 انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل میں سب سے اہم سیلاب کے نقصانات سے نبرد آزما ہونا تھا لیکن الخمد اللہ! سیلاب کے دوران حکومتی مشینری نے 24 گھنٹے کام کیا ۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ صوبوں اور متعلقہ محکموں کی طرف سے تقسیم کی گئی امداد کے علاوہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین میں 100 ارب روپے تقسیم کیے تھے۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا جسے پوری ٹیم کے ساتھ مل کر بھرپور کوششوں کے نتیجے میں پایہ تکمیل تک پہنچایا اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوتے تو ملک انتشار کا شکار بھی ہو سکتا تھا۔

گزشتہ حکومت نے ہمارے انتہائی مخلص دوستوں کو ناراض کر رکھا تھا

انہوں نے سفارتی محاذ پر اپنی حکومت کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ہمارے انتہائی مخلص دوستوں کو ناراض کر رکھا تھا تاہم ہماری اتحادی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے میں دن رات جدوجہد کی جس کے نتیجے میں ہم انہیں راضی کرنے میں کامیاب ہوئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دوران مہنگائی 12.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں صرف 3.5 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار میں کمی کے باعث حکومت کو گندم کی درآمد پر 2 ارب ڈالر خرچ کرنے پڑے۔

وزیراعظم نے سائفر کا نام لیے بغیر کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس نے سب کچھ بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے خصوصی سرمایہ کاری کے لیے سہولت کونسل بنا کر ایک طریقہ کار وضع کیا ہے جو کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کا وژن ہے۔

آئین میں  8 دنوں کی مہلت دی گئی ہے

بعد ازاں اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت کے خط پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہفتے کو 12 بجے سے پہلے نگراں وزیراعظم کا نام مانگ لیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آئین میں اس حوالے سے 8 دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔

شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے خط میں کہا ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر 12 اگست کو رات 12 بجے تک نگراں وزیراعظم کا نام طے کرلیں حالاں کہ آئین میں ایسی نہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر اس حوالے سے کل 8 دنوں کی مہلت ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے ملاقات کا جمعے کو دوسرا دور تھا لیکن انہیں اچانک لاہور روانہ ہونا پڑا اور پھر واپس آکر دیگر مصروفیات کے باعث وہ راجا ریاض سے ملاقات نہیں کرسکے لیکن وہ ہفتے کو ان سے ضرور میٹنگ کریں گے تاکہ نگراں وزیراعظم کا نام طے کرلیا جائے۔

ریاض سے ملاقات نہیں کرسکے

انہوں نے کہا کہ اتحادی رہنماؤں نے بہت محبت اور بھائی چارے کے ساتھ تعاون کیا جو زندگی بھر یاد رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب انتخابات میں ہم علیحدہ مہم چلائیں گے لیکن ریاست کو بچانے کے مقصد کی خاطر ہم نے ساتھ کام کیا گو اس کی خاطر ہماری سیاست قربان ہوئی لیکن مجھے افسوس نہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کہ انحادی جماعتوں کو مل کر طے کرنا چاہیے کہ کیا ہم انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل کئی لیڈر آئے لیکن اس نے کبھی مادر وطن کے خلاف نہیں سوچا لیکن عمران خان واحد وزیراعظم گزرے جو کہتے ہیں وہ ہیں تو سب کچھ ہے اور وہ نہیں تو کچھ نہیں جس کے بعد 9 مئی واقعات جیسے سانحات بھی رونما ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp