ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی آئی بی ایم نے اعلان کیا ہے کہ اس کی تیار کردہ ایک پروٹوٹائپ دماغ نما چپ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) کو توانائی مؤثر طور پر استعمال کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔
بی بی سی کے مطابق آئی بی ایم نے کہا کہ مذکورہ چپ اسمارٹ فونز کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوگی کیوں کہ اس سے بیٹری جلدی ڈسچارج نہیں ہوگی۔
مصنوعی ذہانت یا ’اے آئی‘ سسٹم کو طاقت دینے والے کمپیوٹرز سے بھرے گوداموں سے وابستہ اخراج کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ چپ ایسے اجزا پر ہے مشتمل ہے جو انسانی دماغوں میں کنکشن کی طرح کام کرتے ہیں۔
زیورخ میں آئی بی ایم کی ریسرچ لیب کے سائنسدان تھانوس واسیلوپولوس نے کہا کہ روایتی کمپیوٹرز کے مقابلے میں انسانی دماغ بہت کم طاقت استعمال کرتے ہوئے قابل ذکر کارکردگی حاصل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ توانائی کے مؤثر استعمال سے مراد کم پاور سے کار، موبائل فون اور کیمرے جیسے بڑے اور پیچیدہ کام کیے جاسکتے ہوں۔
تھانوس واسیلوپولوس نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ان چپس کو توانائی کے اخراجات اور ان کے کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
زیادہ تر چپس ڈیجیٹل ہوتی ہیں لیکن نئی چپ میں میموری ریزسٹرس کہلانے والے اجزا استعمال کیے جاتے ہیں جو اینالاگ ہوتے ہیں اور اعداد کی ایک رینج کو محفوظ کر سکتے ہیں۔
آپ ڈیجیٹل اور اینالاگ کے درمیان فرق اسی طرح کا ہوتا ہے جیسا کہ لائٹ سوئچ اور ایک ڈمر سوئچ کے مابین فرق ہوتا ہے۔
انسانی دماغ اینالاگ ہے اور میموری ریزسٹرس کے کام کرنے کا طریقہ دماغ میں اس حصے کی طرح ہوتا ہے جو رابطے کا کام کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف سرے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر فیرانٹے نیری کا کہنا ہے کہ میموری ریزسٹرس دماغی افعال کی نقل کرتے ہیں اور یہ ایک ایسا نیٹ ورک تشکیل دے سکتے ہیں جو حیاتیاتی دماغ سے ملتا جلتا ہو۔
پروفیسر نے کہا کہ ’یہ پیشرفت بتاتی ہے کہ ہم مستقبل قریب میں دماغ نما چپس بنانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں‘۔
تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ میموری ریزسٹرس پر مبنی کمپیوٹر تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اور اسے وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے آگے کئی چیلنجز ہوں گے جن میں مواد کی لاگت اور مینوفیکچرنگ کی مشکلات شامل ہیں۔
بہت سے فونز میں اب اے آئی چپس موجود ہیں تاکہ تصاویر کو پروسس کرنے جیسے کاموں میں مدد مل سکے۔ مثال کے طور پر آئی فون میں ’نیورل انجن‘ کے ساتھ ایک چپ ہے۔
آئی بی ایم پرامید ہے کہ مستقبل میں فونز اور کاروں میں یہ چپس زیادہ مؤثر ثابت ہوں گی اور یہ بیٹری کی لمبی زندگی اور نئی ایپلی کیشنز میں مدد کریں گی۔
یونیورسٹی آف باتھ کے آئی ٹی کے پروفیسر جیمز ڈیون پورٹ نے کہا کہ آئی بی ایم کی تحقیق دلچسپ ہے لیکن یہ چپ مسئلے کا آسان حل نہیں بلکہ اس کی جانب ممکنہ پہلا قدم ہے۔