12 اکتوبر 2011 شہید نائیک محمد زبیر کی شہادت کا دن ہے جب وہ سوات میں دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک بے باک، نڈر اور وطن پر مرمٹنے کا عزم رکھنے والے جانباز مجاہد تھے، جنہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی وطن کی مٹی نے پکارا، پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر لبیک کہا، اور لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، لیکن سانحہ 9 مئی نے ان شہداء کے اہل خانہ کو شدید رنج وغم میں مبتلا کیا۔
سانحہ 9 مئی کو مدنظر رکھتے ہوئے چکوال سے تعلق رکھنے والے شہید محمد زبیر کے اہل خانہ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ملک پر مر مٹنے والے شہداء کی قربانیوں کی قدرنہ کرنے والوں اور شہداآ کی یادگاروں کو مٹانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔
شہید محمد زبیر کی والدہ نے کہاکہ بیٹے کی شہادت پر فخر ہے، اللہ اسکو بلند درجات عطا کرے۔
مزید پڑھیں
نائیک محمد زبیر شہید کی بیٹی کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے حوالے سے جو شہداء کی تصاویر جلائی گئی ہیں ان کا ہمیں بہت دکھ ہے، اس واقعہ سے شہید کی یاد دوبارہ تازہ ہو گئی ہے۔
’میری اپیل ہے کہ سانحہ 9 مئی کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔‘
بیٹی کا مزید کہنا تھاکہ میرے والد کا ایک ہی خواب تھا کہ میں حافظہ بنوں اور میں نے قرآن پاک حفظ کیا اور ان کا یہ خواب پورا کیا۔ مجھے والد کی شہادت پر فخر ہے۔
شہید نائیک محمد زبیر کے بیٹے نے کہاکہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میرے والد نے شہادت کا مقام حاصل کیا، سانحہ 9 مئی کو شہداء کی تصاویر توڑی گئیں یہ ہمارے لیے بہت دکھ کی بات ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
نائیک محمد زبیر شہید کے دوستوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہر کسی کو شہادت کا رتبہ نہیں ملتا، شہید کا بہت بڑا مقام ہے، ہم شہید محمد زبیر کے بچوں کو کہتے ہیں کوئی مسئلہ ہو ہمیں آواز دو ہم حاضر ہیں۔
دوستوں کا مزید کہنا تھاکہ سانحہ 9 مئی کا جب واقعہ ہوا تو نے ٹی وی پر دیکھا کہ لوگوں نے شہداء کی تصاویر کو نذر آتش کیا یہ بہت غلط بات ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ شہداء کے گھر والے اس بات کو برداشت نہیں کرسکتے کہ شہداء کی تصاویر جلائی جائیں، نائیک محمد زبیر شہید وطن عزیز کے دفاع کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرکے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بن گئے۔