ارجنٹائن کے کسان نے دیو قامت ‘ڈائنوسارس انڈہ’ کیسے دریافت کیا؟

ہفتہ 12 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ارجنٹائن کے ایک کسان کو انتہائی پراسرار اور نایاب خول ملا، جس سے وہ کروڑ پتی بن سکتا تھا لیکن اس نے سچائی اور ایماندار کی مثال قائم کی۔

ارجنٹائن کے علاقے ڈیپ جسے ملک کا انتہائی پر سکون علاقہ قرار دیا جاتا ہے، میں ایک انتہائی غریب کسان رہتا تھا جس کا نام ماتیو سوریز تھا۔ وہ ایزیزا پارٹیڈو میں واقع ارجنٹائن کے گریٹر بیونس آئرس شہر کے قریب واقع کارلوس اسپیگازینی میں رہتا تھا، کارلوس اسپیگازینی کا نام یہاں کے مشہور نباتاتی سائنسدان کارلوس لوئیگی اسپیگازینی کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔

ماتیو معمول کے مطابق ہر روز کی طرح صبح اوس سے ڈھکے پر امن، خوبصورت اور لہلاتے کھیتوں کے لیے روانہ ہوا، جب وہ تھوڑی سی مسافت طے کرنے کے بعد اپنے کھیت پہنچا تو اسے ایک غیر متوقع صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔

 ماتیو سوریز اس روز کیچڑ سے بھری زمین سے گزررہا تھا کہ اسے کچھ حیرت انگیز اور عجیب شے نظر آئی۔ وہ کیا دیکھتا ہے کہ یہاں کیچڑ میں ایک بہت بڑا، بھورے رنگ کا خول ہے۔  خول کی ایسی چھلکا نما جلد تھی، جیسے کسی بڑے رینگنے والے جانور کی ہو۔

یہ دیو ہیکل خول ایک ندی کے کنارے گھاس کے درمیان چھپا ہوا تھا، اس کے بڑے سائز اور عجیب ساخت نے ماتیو سوریز کو ایک دم پرجوش تو کیا لیکن وہ اسے دیکھ کر انتہائی گھبرا بھی گیا۔

زندگی بدلنے والی دریافت

ماتیو سوریز کہتا ہے کہ اُ س کا دل اِس پراسرار اور عجیب شے کے قریب آتے ہوئے زور زور سے دھڑکنے لگا کیونکہ وہ بیک وقت انتہائی حیرت زدہ بھی تھا اور گھبراہٹ سے بھی دوچار تھا۔

ماتیو سوریز ہر روز صبح کے وقت پرندوں کی چہچاہٹ اور ان کی خوبصورت آواز وں سے بھی محظوظ ہوا کرتا تھا لیکن اس روز اسے کسی پرندے کی آواز تک بھی نا سنائی دی کیونکہ اس کی تمام تر توجہ اس ناقابل یقین دریافت کی جانب مبذول ہو گئی تھی۔

ماتیو سوریز  کا کہنا ہے کہ اس نے کانپتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھائے کہ وہ جان سکے کہ یہ دیو ہیکل شے آخر ہے کیا چیز، جو اچانک یہاں نمودار ہو گئی۔

وہ کہتا ہے کہ جب میں نے ڈر اور حیرت کے ملے جلے خیالات کے ساتھ اس دیو ہیکل شے کو چھوا تو وہ مزید حیرت سے اور تجسس میں ڈوب گیا کہ آخر اتنے بڑے خول میں ایسا کیا چھپا ہوا ہے۔

اس کے ذہن میں فوری خیال آیا کہ آیا یہ کسی قدیم مخلوق کی فوسل شدہ باقیات ہیں، یا یہ کوئی اور شے ہے؟ اس کے ساتھ ہی ماتیو کے ذہین میں اس خیال نے بھی جنم لیا کہ ہو سکتا ہے یہ شے اس کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدلنے والی ہے۔

ماتیو سوریز کے ٓذہین میں امکانی خیالات کے انبار لگ گئے وہ بیک وقت بہت کچھ سوچنے لگا۔ کبھی وہ سوچتا کہ یہ خول کسی صدیوں پرانے دور کی کوئی باقیات ہو سکتی ہیں یا کسی قدیم تہذیب کا چھوڑا ہوا کوئی فن پارہ ہو سکتا ہے؟

خول کی غیر معمولی اہمیت کے بارے میں سوچتے ہوئے اس کے ذہین میں یہ خیالات بھی آنے لگے کہ اس کی زمین سے اس شے کا دریافت ہونا اسے کئی گنا زیادہ منفرد بھی بنا سکتا ہے۔

کسان کا مشترکہ عجوبہ

اگلے ہی لمحے ماتیو سوریز اچانک پُر جوش ہو گیا اور وہ کھیت سے واپس پلٹا تا کہ وہ اپنی بیوی لوسیا کے ساتھ اپنی اس ناقابل یقین تلاش سے متعلق بات کر سکے۔ وہ گھر پہنچا تو اس نے اپنی اہلیہ کو ساری داستان سنا دی، اس کی آنکھیں بھی بے یقینی سے پھیل گئی تھیں۔

اپنے عام سے کھیت سے کسی غیر معمولی چیز کے یوں سامنے آ جانے سے ان کے دلوں میں حیرت اور اُمید کا احساس پیدا ہو گیا۔وہ کسی سے نظریں ملائے بغیر خاموشی سے ایک ساتھ کھیت میں جانے کے لیے پھر سے تیار ہو گئے اور پراسرار خول کے اندر چھپے رازوں کو تلاش کرنے کا عزم کر لیا۔

ایک پوشیدہ دنیا کے رازوں سے پردہ اٹھانا

ماتیو سوریز اور اس کی اہلیہ نے مل کر اس بڑے خول کے ہر انچ کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور اس کی سطح پر نقش پیچیدہ جلدی نمونوں پر اپنے انگلیوں سے سراغ لگانے کی جدوجہد شروع کر دی۔ وہ مختلف توقعات کے بوجھ تلے بھی دبے ہوئے تھے۔ لیکن دوسری جانب اس پر اسرار خول نے گویا ایک خفیہ دنیا کی چابی پکڑ رکھی تھی جس کے اسرار کھلنے کے وہ منتظر تھے۔ وہ ان بے شمار امکانات پر غور و فکر کرتے رہے۔ وہ اپنے تخیلاتی ذہن میں طویل عرصے سے گم شدہ کسی مخلوق اور قدیم تہذیبوں کی کہانیاں بناتے رہے۔

سوچتے سوچتے ان کے دیہی زندگی میں پر سکون زندگی گزرانے کا خیال بکھر گیا اور اس کی جگہ علم اور دریافت کی ناقابل تسخیر بھوک نے لے لی۔ ماتیو اور لوسیا نے عزم کیا کہ وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ سچائی سامنے نہ آ جائے، وہ سوچ رہے تھے کہ قسمت نے انہیں ایک غیر معمولی اسرار کا محافظ بننے کے لیے منتخب کیا ہے۔

گاؤں کے لوگوں میں سرگوشیاں

ماتیو کی اس دریافت کی خبر پورے گاؤں میں پھیل گئی، جس سے اس کے خلاف سازشوں، قیاس آرائیوں اور سرگوشیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ مقامی لوگ بازاروں میں اس سے متعلق گفتگو کرنے لگے، کوئی قدیم مخلوق اور کھوئے ہوئے خزانوں کی کہانیاں بناتے رہے۔

گاؤں والوں میں ایسٹیبن مورالس نامی ایک دولت مند کلکٹر نے اس دریافت سے متعلق معلومات حاصل کر لیں۔ نایاب اور قیمتی نوادرات کے لیے اپنی نہ ختم ہونے والی خواہش سے مجبور ہو کر اس نے ایک ایلچی کو ماتیو کے پاس ایک دلکش تجویز دے کر بھیجا- جس میں ماتیو کو اس کے خوابوں سے بڑھ کر دولت اور عزت دینے کا وعدہ کیا گیا۔

دریافت کا ایک مخمصہ

ایلچی شاندار لباس میں ملبوس ایسٹیبن مورالس کی تجویز لے کر ماتیو کے پاس پہنچا۔ انہوں نے ماتیو کو پیش کش کی کہ اگر یہ خول کسی نایاب اور طویل عرصے سے معدوم ہونے والی مخلوق جیسے ڈائنو سارس کا انڈہ نکل آیا تو ماتیو کو فراخدلی سے بہت بڑا انعام دیا جائے گا۔

زندگی بدلنے والی رقم کی امید اس کے سامنے منڈلا رہی تھی، جس نے اسے خوشحالی کے لالچ کی طرف بھی اشارہ کیا۔ ایسے میں ماتیو اور لوسیا نے بتایا کہ انہوں نے اپنے آپ کو ایک چوراہے پر پایا، جو آرام دہ مستقبل اور سچائی کی تلاش کے درمیان پھنسا ہوا تھا۔

ایک پرکشش پیشکش

ماتیو کے ہاتھ یہ پیش کش لیتے ہوئے کانپنے لگے، جلد ہی اس کے دماغ میں یہ خیال آیا کہ اس کی دریافت اس کی مالی قدر سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ یہ تاریخ کی ایک انمول دریافت ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں ہونی چاہیے۔

وہ سمجھ گئے کہ ایسٹیبن مورالس کی پیش کش کو قبول کرنے کا مطلب اس نایاب خول پر اپنا کنٹرول چھوڑنا اور ممکنہ طور پر اسے استحصالی ہاتھوں میں دینے کے مترادف ہو گا۔

انہوں فیصلہ کیا کہ وہ اس دریافت کے ذریعے اپنے پیچھے ایک ورثہ چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ وراثت دولت کی نہیں بلکہ علم اور تحفظ کی ہے۔ماتیو نے سر ہلا کر اپنا فیصلہ کر لیا اور اس پیش کش کو مسترد کر دیا اور اس کے بجائے تجسس کے راستے پر چلنے اور اپنی قابل ذکر دریافت کے حقیقی فوائد کو اپنانے کا فیصلہ کر لیا۔

ماتیو کے دل نے دیانت داری کی ایک کرن بجھنے سے انکار کر دیا اور فیصلہ کر لیا کہ وہ خود علم کی خاطر اس سچائی کو بے نقاب کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp