پاکستانی ٹائم لائنز پر ایک درمیانی عمر کی خاتون کے مبینہ طور پر آخری لمحات کی ویڈیو شیئر کرنے والے افراد افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ دی گئی متضاد معلومات میں حادثے کی تفصیلات شیئر کرنے والوں کا دعوی ہے کہ خاتون کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، ایسا کرنے والے خاتون کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے پشاور میں نماز جنازہ کی اطلاع بھی دے رہے ہیں۔
انہی ٹائم لائنز پر کچھ لوگوں کا دعوی ہے کہ ’شاہین صاحبہ‘ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہ کالج میں لیکچرر ہیں۔
ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے صحافی احسان نسیم نے چند سیکنڈز کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دوسروں سے اپیل کی کہ ’خدارا اس خونی دریا سے دور رہیں۔‘
احسان نسیم نے مزید لکھا کہ ’مانسہرہ کے علاقے ناران میں اکوڑہ خٹک کے سرکاری اسکول کی پرنسپل خاتون ویڈیو بناتے ہوئے دریائے کنہار کی بےرحم موجودں کی نذر ہو گئیں۔‘
مانسہرہ کے علاقے ناران میں اکوڑہ خٹک کے سرکاری سکول کی پرنسپل خاتون ویڈیو بناتے ہوئے دریائے کنہار کی بے رحم موجوں کی نظر ہو گئی ۔ خدارا اس خونی دریا سے دور رہیں pic.twitter.com/sSUh5OIMvM
— Ihsan Naseem احسان نسیم (@ihsannaseem1) August 14, 2023
ظہیر خان ہادی نے ایک قدم آگے بڑھ کر یہ دعوی بھی کیا کہ خاتون 14 اگست کی تعطیلات منانے کے لیے فیملی کے ساتھ اس علاقے میں آئی ہوئی تھیں۔
عبدالسلام راکٹی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مس شاہین آج (14 اگست) سیلفی بناتے ہوئے دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں۔ نماز جنازہ کل 10 بجے زریاب کالونی پشاور میں ادا کی جائے گی۔‘
https://twitter.com/Iam_Rakiti/status/1691146712524402694
نازیہ گورایہ نے حادثے کا شکار ہونے والی خاتون کا تعلق جنوبی پنجاب سے بتایا تو دعوی کیا کہ ویڈیو رشتہ دار نے لیک کی ہے۔
خاتون پاک سٹڈیز کی لیکچرار اور جنوبی پنجاب سے تعلق ہے۔ کسی رشتہ دار نے ویڈیو لیک کی۔ اب سائبر کرائم میں درخواست دی ہے فیملی نے۔ https://t.co/SEjPcBJCnV
— Nazia Goraya🐅🌲📚 (@naziagoraya) August 15, 2023
ویڈیوز پر تبصرہ کرنے والے متعدد افراد نے جاننا چاہا کہ افسوسناک واقعہ کب کا ہے، خاتون کو بچایا جا سکا یا نہیں تاہم کسی مصدقہ ذریعے سے اس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں بہتے دریائے کنہار پر تفریح کے لیے آنے اور حادثاتی طور پر یا دوسروں کو بچاتے ہوئے مصیبت کا شکار ہونے کے واقعات تواتر سے پیش آتے ہیں۔
ماضی میں کراچی سے تعلق رکھنے والے استاذ اور سابق رکن سندھ اسمبلی نصراللہ شجیع بھی ایک طالب علم کو بچانے کی کوشش میں اسی دریا میں ڈوب کر شہید ہو چکے ہیں۔
عثمان پبلک اسکول کراچی کے پرنسپل جو اپنے شاگرد کو بچاتے ہوئے دریائے کنہار کی ظالم موجوں کا نشانہ بنے، حکومتِ پاکستان نے انہیں بعداز شہادت تمغہ شجاعت سے نوازا.
شہید نصراللہ شجیع @KarachiJamaat کے نائب امیر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی سندھ تھے. pic.twitter.com/5gOckKrGqW— Talha (@talhaa92) June 1, 2019
سوشل میڈیا صارفین نے نشاندہی کی کہ سیاحت کے لیے آئے ہوئے افراد ایڈونچر یا تفریح کی وجہ سے خود کو کم علمی میں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
وی نیوز نے معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے کاغان پولیس سے رابطہ کیا کہ تو انہوں نے ایسے کسی واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
کاغان پولیس اسٹیشن کے محرر یاسر نے دعوی کیا کہ یہ ویڈیو پرانی ہے اور دریائے سوات کی ہے۔
پولیس کے مطابق ان کے علاقے میں اس طرح کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔