آسٹریلیا میں ایئرپورٹ پر جہاز میں نماز پڑھنے والے بزرگ کی وجہ سے مبینہ طور پر دیگر مسافر متاثر ہوئے تو اس عمل نے سوشل ٹائم لائنز پر نئی بحث چھیڑ دی۔
کروڈ میکر کے ہینڈل سے ایکس پر شیئر کی گئی مختصر ویڈیو میں ایک سفید ریش فرد کو جہاز کی نشستوں کے درمیان والی جگہ پر نماز پڑھتے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں واضح ہے کہ نماز پڑھتے فرد کے سامنے دو خواتین کھڑی ہیں جب کہ ان کے عقب میں بھی کچھ لوگ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں جو بظاہر منتظر ہیں کہ وہ نماز ختم کریں تو وہاں سے گزرا جا سکے۔
24 گھنٹے سے کم وقت میں 18 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی گئی ویڈیو شیئر کرنے والے نے اس عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔
#Sydney Airport is suffering at the hands of this lunatic #MH122 pic.twitter.com/tfZXHRsrAr
— Crude Macro 🛢️ (@MacroCrude) August 14, 2023
ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے افراد میں مسلم وغیرمسلم شامل رہے۔ کیلون یو نے لکھا کہ ’مذہبی عمل کرنے اور اسے اپنی شناخت یا حق قرار دینے میں فرق ہے۔ موخر الذکر آپ کے ایمان کو کوئی فائدہ نہ دے گا۔‘
کئی افراد نے اسے ’دوسرے مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے‘ کا باعث ٹھہرایا وہیں یہ بھی کہا کہ ’اسلام نے سفر کے دوران مسلمانوں کے لیے نماز کی ادائیگی کو آسان بنایا ہے۔‘
ازھر نے لکھا کہ ’وہ بعد میں یا بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتے تھے۔ یہ فرد یقینا نہیں جانتا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔‘
نماز کی ادائیگی کی وجہ سے لوگوں کی نقل وحرکت رکنے کے تاثر پر سوال کیا گیا کہ ’کیا جہاز میں تین راستے نہیں ہوتے۔‘
گفتگو میں شریک افراد نے یہ نشاندہی بھی کی کہ طویل سفر کے دوران جہاز میں نماز اور وضو کے لیے الگ جگہ بھی دی گئی ہے، اگر آپ وہ مقام استعمال نہیں کرنا چاہتے تو بیٹھ کر نماز پڑھ لیں۔
پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان سید ثمر عباس نے لکھا کہ ’اس فرد کا عمل اسلامی تعلیمات اور نبی کریم ﷺ سے مطابقت نہیں رکھتا۔‘
انیق ناجی نے اپنی پوسٹ میں نشاندہی کی کہ نماز پڑھنے والے بزرگ ’پاکستانی مسلمان‘ ہیں۔
دین فروش جتھوں کے جتھے پوری دنیا میں روانہ کرنا اپنی ایکسپورٹ ہے۔ مجبوری میں، بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے، بستر پر مستقل دراز مریضوں کو لیٹ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے لیکن اس بابے نے دوسروں کو جب تک تکلیف دے کر نہیں بتانا کہ وہ پاکستانی مسلمان ہے اسے سکون کہاں سے ملے گا ؟ https://t.co/VQkMA8SACG
— Aniq Naji (@aniqnaji) August 15, 2023
معاملہ پر تبصرہ کرنے والے کچھ افراد نے جذباتی ردعمل دیا اور سخت باتیں کہیں تو دیگر نے انہیں منع کیا کہ نسلی یا مذہبی منافرت پھیلانے سے باز رہیں۔
سعدیہ احمد نے دعوی کیا کہ ’اس فرد نے عملے اور مسافروں کے ساتھ لڑائی بھی کی۔ اس فرد کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ فلائٹ کو واپس سڈنی موڑ دیا گیا تھا۔‘