پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما و سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ 90 روز کی آئینی مدت کے اندر عام انتخابات نہ ہوئے تو اس کے وفاق کے لیے سنگین نتائج ہوں گے۔
منگل کو اپنے ایک بیان میں رضا ربانی نے کہاکہ قومی اسمبلی کی تحلیل کو 6 روز ہو گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی جامع بیان جاری نہ کرنا افسوسناک ہے۔
مزید پڑھیں
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت 90 دنوں میں انتخابات کرانے کے آئینی تقاضے پر گھڑی ٹک ٹک کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ڈیجیٹل مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کے لیے مطلوبہ وقت بتانا چاہیے۔
رضا ربانی نے کہاکہ الیکشن عام انتخابات کے معاملے کو معمول کے طور نہ لے، نا ہی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کو مقدم رکھنا چاہیے۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اگر اپنے آئینی مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر کام نہیں کرتا تو ایسے میں نتائج ادارے کے کندھوں پر ہی ہوں گے۔
واضح رہے کہ اتحادی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کرنئی مردم شماری کی منظوری دی ہے جس کے بعد آئینی طور پر نئی حلقہ بندیاں کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کو 120 روز کا وقت چاہیے۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عام انتخابات 90 روز کی مدت میں ممکن نہیں۔
دوسری جانب سابق حکومت کے اہم عہدیدار بھی جاتے جاتے یہ بتا گئے ہیں کہ عام انتخابات فروری یا مارچ میں متوقع ہیں۔
آج جب سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطابندیال نے الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا سے استفسار کیا کہ عام انتخابات کب ہو رہے ہیں تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔