لاہور کا 13 سالہ ارسلان نسیم کون ہے؟

منگل 15 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے رہائشی 13 سالہ ارسلان نسیم کے والد کی پولیس حراست میں موت معمہ بن گئی۔ اہل خانہ کی جانب سے پولیس پر تشدد کا الزام لگایا جا رہا ہے جبکہ پولیس اس کی تردید کر رہی ہے۔

ارسلان نسیم گلبرگ ٹو اتحاد کالونی کا رہائشی ہے۔ اس کے والد محمد نسیم سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے، ارسلان خود 5 بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔

پولیس اور عدالتی ریکارڈ کے مطابق ارسلان نسیم جس کی عمر 13 سال ہے اسے پولیس نے 21 جون کو لاہور کے علاقے گلبرگ سے حراست میں لیا۔ اس کے بعد اسے عسکری ٹاور حملہ کیس میں نامزد کر دیا گیا۔ پہلے شناخت پریڈ اور بعد ازاں جسمانی ریمانڈ پورا کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔

عدالت میں پراسیکیوشن کی طرف سے دیے گئے بیان کے مطابق ارسلان نسیم کے موبائل فون سے ایسا مواد ملا جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث تھا۔

ارسلان نسیم کے وکیل رانا انتظار نے بتایا کہ یہ بچہ ان معاملات میں ملوث نہیں ہے۔ ہم نے عدالت میں یہ بات بھی ثابت کی کہ ارسلان کی عمر بہت کم ہے اوراس کا ٹرائل بچوں کے لیے بنائی گئی عدالت میں کیا جائے۔ کم عمری ثابت ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 اگست کو اس کی ضمانت منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دیا۔

ارسلان نسیم اپنے والد کے جنازے میں بھی نہ آسکا

لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا انتظار نے بتایا کہ ارسلان نسیم کو ضمانت کے باوجود پولیس نے دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ گھر میں ارسلان کی موجودگی نہ پا کر اس کے والد کو حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس ان کے خاندان کے افراد کو بھی وقتاً فوقتاً تنگ کرتی رہی۔ ارسلان نسیم کی بہنوں کے ساتھ بھی پولیس بد سلوکی کرتی رہی۔

’جس دن ارسلان کے والد کی وفات ہوئی ہے نہ تو جنازے میں بیٹا آیا اور نہ بیٹیاں گھر پر تھیں۔ ابھی بھی گھر والے پولیس کے ڈر سے چھپے ہوئے ہیں‘۔

پولیس کی وضاحت

دوسری جانب پولیس نے بتایا ہے کہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ارسلان کے والد کی موت زیرحراست تشدد کے باعث ہوئی ہے۔ ‘

پولیس کی طرف سے جاری بیان کے علاوہ لاہور کا کوئی افسر اس واقعہ پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ خود پولیس کے اس بیان میں کسی افسر کے بجائے پولیس اپنے ذرائع کے ذریعے سے بیان جاری کر رہی ہے جو مزید شکوک و شبہات کا باعث ہے۔

پولیس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی صرف تشدد کی حد تک تردید کی ہے کہ ارسلان کے والد کی تشدد سے موت نہیں ہوئی۔ البتہ دیگر الزامات پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

سوشل میڈیا پر ارسلان کی ایک بہن سے منسوب آڈیو بیان چلایا جا رہا ہے جس میں وہ اس رات پیش آنے والے واقعات کی تفصیل بتا رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp