پاکستان نے مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کر دیں،کوئلے سے بجلی کی پیداوار 4 گنا بڑھائی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ ہمارے پاس ایل این جی سے بجلی بنانے والے دنیا کے چند بہترین پلانٹس ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں چلانے کے لیے گیس نہیں ۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کی مجموعی پیداوار کا ایک تہائی حصہ قدرتی گیس سے بنتا ہے جس کی قلت کی وجہ سے گزشتہ برس ملک کے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے مقامی کوئلے سے بجلی بنانے کی صلایت میں چار گنا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اور آئندہ برسوں میں گیس سے چلنے والے بجلی گھر نہیں لگائے جائیں گے ،سوال صرف یہ نہیں کہ آپ سستی توانائی پیدا کریں بلکہ مقامی ذرائع سے بنانا بھی انتہائی اہم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنے کے لیے کوئلے کی طرف جانے کا منصوبہ مؤثر ڈی کاربنائزیشن کی حکمت عملیوں کے مسودے میں چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعدشدید اقتصادی بحران اور ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سےپاکستان کے لیے ایل این جی قابل خرید نہیں رہی، ایل این جی طویل المدتی منصوبے کا حصہ نہیں ہے، اقتصادی بحران سے نبرد آزما پاکستان خود کو جیوپولیٹیکل دھچکے سے بچانا چاہتا ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ نئے بجلی گھروں کی تعمیر کا انحصار سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر ہے۔چین اور جاپان کے مالیاتی ادارے مغربی ممالک اور رضاکاروں کے دباؤ کے باعث فوسل فیول کے منصوبوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔