جڑانوالہ: قانون توڑنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

بدھ 16 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جڑانوالہ پولیس کی جانب سے بدھ کو 2 مسیحی نوجوانوں کے خلاف قرآن کی بے حرمتی اور توہینِ رسالت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جبکہ حالات قابو کرنے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اس وقت صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقدمے کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ جب موقع پر پہنچے تو انہیں وہاں سے قرآن کے اوراق ملے جن پر سرخ پنسل سے گستاخانہ الفاظ لکھے ہوئے تھے اور ایک کلینڈر بنایا ہوا تھا تاہم ملزمان موقع سے فرار ہو چکے تھے۔

ایف آئی آر میں توہین مذہب کے الزام میں 2 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت کرنے کے جرم میں دفعہ 295 سی اور 295 بی کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

فیصل آباد پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں جڑانوالہ کے شہریوں کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ ’قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے والوں کے خلاف سٹی تھانہ جڑانوالہ میں مقدمہ درج ہو چکا ہے اس لیے مظاہرین اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ سے گریز کریں۔‘

پولیس کے مطابق احتجاج کا سلسلہ بدھ کی صبح شروع ہوا جب عیسیٰ نگری نامی علاقے میں چند نوجوانوں کی جانب سے قرآن کے اوراق کی مبینہ بےحرمتی کی اطلاعات سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔ ایف آئی آر میں مقدمہ صبح 7 بجے رپورٹ کیا گیا ہے ‘۔

تحصیل جڑانوالہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے مسیحی آبادی پر دھاوا بول کر 4 گرجا گھر کو نذرِ آتش کر دیا ہے جبکہ کرسچین کالونی کے علاوہ سرکاری عمارتوں کو بھی نشان بنایا ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے متعدد چھاپے مارے گئے ہیں تاہم وہ فرار ہو چکے ہیں، دوسری جانب اے سی جڑانوالہ کے مطابق یہ واقعہ صبح 8 سے 9 بجے کے درمیان کا ہے، جب ہمیں اطلاع ملی کے مشتعل مظاہرین کرسچین کالونی پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے بستی کو آگ لگانا شروع کر دی ہے اور توڑ پھوڑ کی جارہی ہے، گھروں میں گھس کر مشتعل مظاہرین سامان باہر پھینک رہے ہیں۔

اس ساری صورتحال میں حکومت نے اسسٹنٹ کمشنر جڑانوالہ شوکت مسیحی کو فوری تبدیل کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے، ان کی جگہ رانا اورنگرزیب تاندیانوالہ کو چارج سونپ گیا ہے۔

مشتعل مظاہرین نے جڑانوالہ انٹرچینج  پر بسوں اور گاڑیوں کو روک دیا، موٹروے پولیس غائب

جڑانوالہ واقعے پر 6 گھنٹوں سے ہنگامے جاری ہیں تاہم مقامی افراد کے مطابق اب تک پولیس اور انتظامیہ غائب ہیں، ادھر مشتعل مظاہرین موٹروے پر پہنچ گئے ہیں جبکہ موٹروے پولیس بھی غائب ہے۔ مظاہرین نے جڑانوالہ انٹر چینج کے قریب بسوں اور گاڑیوں کو روک دیا ہے۔ مشتعل مظاہرین کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لوگ لیڈ کر رہے ہیں۔

بے حرمتی کا جھوٹا الزام عائد کرکے عیسائیوں پر تشدد کیا گیا، ہم انصاف کے لیے دُہائی دے رہے ہیں: چرچ آف پاکستان

چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بائبل کی بے حرمتی کی گئی ہے اور قرآن شریف کی بے حرمتی کے جھوٹے الزامات عائد کرکے عیسائیوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے دُہائی دے رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کارروائی اور انصاف فراہم کرنے والوں سے تمام شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری طور پر مداخلت کرنے کا مطالبہ اور یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ہماری جانیں ہماری اس سرزمین پر قیمتی ہیں جس نے ابھی آزادی کی تقریبات منائی ہیں۔

قانون توڑنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل کے سوشل میڈیا پیغام پر جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون توڑنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

اپنے سوشل میڈیا پیغام میں انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات افسوسناک ہیں، حکومت شہریوں کے ساتھ بلا امتیاز کھڑی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ دار عناصر کو کٹہرے میں لائیں۔

جڑانوالہ واقعہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا، ابتدائی تحقیقات

جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے افسوس ناک واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مکروہ عمل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تاکہ عوامی جذبات کو ابھار کر فساد پھیلایا جائے اور امن و امان خراب کیا جاسکے.

فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں قرآن پاک بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے سخت ردعمل دیا جسے مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا۔ چرچوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور وہاں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زیادہ پولیس جوانوں کے علاوہ رینجرز کے دستے بھی تعینات کر دیے گئے ہیں اور اب صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تسلی بخش بات یہ ہے کہ آج کے واقعات میں نہ تو کوئی شخص زخمی ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔

وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور جڑانوالہ پہنچے اور صورتحال کی مانیٹرنگ کی۔

امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے درجنوں افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جن میں سازش کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کوئی بھی شخص قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے تو اسے فوری گرفتار کر لیا جائے۔ واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے عوام کو آپس میں مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے تاکہ دوبارہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

عبادت گاہوں کے تقدس کا خیال رکھا جائے، صادق سنجرانی، مرزا محمد آفریدی

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، مرزا محمد آفریدی نے جڑانوالا میں اقلیتی عبادت گاہوں اور املاک پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق اس طرح کے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے فریقین سے بھی اپیل کی کہ وہ صبرو تحمل سے کام لیں اور عبادت گاہوں کے تقدس کا خیال رکھیں۔

چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اسے ایک دلخراش واقعہ قرار دیا اور کہا کہ میڈیا پر اس واقعے کے مناظر دیکھ کر دل لرز اٹھا۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر زور دیا کہ حالات کو قابو میں لانے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے ۔

قانوان نافذ کرنے والے ادارے اصل محرکات سامنے لائیں، اسپیکر پرویز اشرف

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نےجڑانوالا میں اقلیتی عبادت گاہوں اور املاک پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ  قانون نافذ کرنے والے ادارے ان واقعات کے پیچھے اصل محرکات کو سامنے لائیں، یہ واقعات پاکستان کے خلاف سازش بھی ہو سکتے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق اس طرح کے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے فریقین سے بھی اپیل کی کہ وہ صبرو تحمل سے کام لیں اور عبادت گاہوں کے تقدس کا خیال رکھیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی  نے اسے ایک دلخراش واقعہ قرار دیا اور کہا کہ میڈیا پر اس واقعے کے مناظر دیکھ کر دل لرز اٹھا۔

چرچ اور گھر جلانے کی شدید مذمت، ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے: مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے جڑانوالہ میں چرچ کی بے حرمتی اور مسیحیوں کے گھر جلانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کے لیے یہ واقعہ باعث افسوس، قابل مذمت اور باعث ندامت ہے۔ پنجاب حکومت واقعے کا فوری نوٹس لے کر قانون ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کی گرفت میں لائے۔ مقامی آبادی کو تحفظ دیا جائے اور جلائے جانے والے چرچ اور گھروں کی بحالی یقینی بنائی جائے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ قیام پاکستان اور دفاع پاکستان میں مسیحی برادری نے اہم کردار ادا کیا ہے، قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ بطور مسلمان اور پاکستانی مسیحی برادری سے معذرت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ واقعات قومی ندامت اور شرمندگی کا باعث بنتے ہیں، عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو داغدار کرتے ہیں۔ کسی شہری کے کسی حق یا کسی قانون کی خلاف ورزی ہو تو قانون کا راستہ اپنانا لازم ہوتا ہے۔ ہر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو معاشرہ جنگل بن جائے گا۔ جڑانوالہ کے واقعات پورے معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیٹی بنا کر ملزمان کا تعین کریں، مولانا طاہر محمود اشرفی

مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، اگر قرآن پاک کی مبینہ توہین کی گئی ہے تو اس لیے قانون اور عدالت کا رستہ موجود ہے، پولیس سے مدد لی جا سکتی تھی لیکن جس طرح گرجا گھروں پر حملہ کیا گیا، صلیب کی توہین کی گئی اور مسیحی آبادی کے گھر جلائے گئے وہ کسی صور قابل قبول نہیں۔

اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا اسلام سلامتی کا دین ہے اور مسلم اکثریتی ملک میں اقلیتوں کا تحفظ کرنا حکومت اور شہریوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب فوری طور پر اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیٹی بنائیں جو  ملزمان اور مسیحی آبادی کے نقصانات کا تعین کرکے ازالہ کرے۔

قرآن پاک کی توہین کرنے والوں، مساجد سے اعلانات کرنے والوں، گرجا گھروں اور صلیب کی بے حرمتی کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ قانون کو ہاتھ میں لینا کسی طور پر بھی درست عمل نہیں، پاکستان علماء کونسل اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور پُر امید ہے کہ ملزمان اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

جڑانوالہ میں پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت ہے، بلاول بھٹو

سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی جڑانوالہ واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی مذہبی ہم آہنگی اور تمام عقیدوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے تحفظ کی علمبردار ہے۔ جڑانوالہ میں پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ جڑانوالہ میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

نہایت حساس نوعیت کے معاملے پر ریاستی و حکومتی مشینری کی مجرمانہ ناکامی قابلِ مذمت ہے: تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف نے جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات پر نہایت تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ، پولیس اور حکومتی مشینری کیجانب سے امنِ عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکامی کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نہایت حساس نوعیت کے معاملے پر ریاستی اور حکومتی مشینری کی مجرمانہ ناکامی قابلِ مذمت ہے۔ رنگ، نسل، جنس، مذہب کے امتیاز کے بغیر شہریوں کے جان و مال کی سلامتی کا تحفظ ریاست کا بنیادی فریضہ ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسلام امن و آشتی کا دین ہے، ہمارا دستور اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادیوں کا ضامن ہے، تخلیقِ پاکستان سے تعمیرِ پاکستان تک کے ہر مرحلے میں ہماری اقلیتوں نے نہایت گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی مشینری کی جانب سے دستور سے انحراف شہریوں کے مابین لاقانونیت اور نظامِ عدل کی بے توقیری کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے، پنجاب کی نالائق اور نااہل حکومت جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات کی تمام  پہلوؤں سے تحقیق کرے اور پُر تشدد کارروائیوں کے ذمہ دار عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں لائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp