بلوچستان کی نگراں وزارت اعلیٰ: قدوس بزنجو اور ملک سکندر میں ٹاکرا

بدھ 16 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں نگراں وزیراعلیٰ کی تعیناتی کا معاملہ معمہ بن گیا۔ منگل 15 اگست کو اسلام آباد میں واقع بلوچستان ہاؤس میں صوبے کی بڑی اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) اور برسراقتدار رہنے والی بلوچستان عوامی پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

اس ملاقات میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے نام دیے گئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے عثمان بادینی جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے میر علی مردان ڈومکی کا نام دیا۔ تاہم بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما جمعیت علمائے اسلام کو علی مردان ڈومکی کے نام پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔

معاملے کا ڈراپ سین اس وقت ہوا جب وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے اپنی ہی جماعت کے تجویز کردہ نام کو منظوری کے لیے گورنر کو بھیجنے سے انکار کردیا، جس کے بعد معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

قائد حزب اختلاف ملک سکندر کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے حاجی نواز کاکڑ، میر یونس زہری اور واحد صدیقی کے نام دیے گئے جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سردار عبدالرحمان کھیتران اور زمرہ اچکزئی کے نام پارلیمانی کمیٹی کے لیے اسمبلی کو ارسال کیے۔

اس دوران جمعیت علمائے اسلام نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے عثمان بادینی اور میر علی مردان ڈومکی کا نام تجویز کردیا ہے جبکہ حکومتی پارلیمانی کمیٹی نے اب تک کوئی نام سامنے نہیں لایا۔

صورت حال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب ایوان کی 2 اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈران نے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں دونوں جماعتوں کے نمائندوں کو شامل کرنے کی درخواست اسپیکر کو جمع کروا دی۔

اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے لیے اپوزیشن کے جو نام سامنے آئے ہیں ان میں بی این پی اور پشتونخوا میپ کی نمائندگی نہیں ہے، ایک ہی جماعت کے 3 ارکان کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کرنا آئینی اور تکنیکی طور پر درست نہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ کے پارلیمانی لیڈران کو کمیٹی میں شامل کیا جائے۔

اس سیاسی دنگل کا ایک میدان وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی سجا جس میں بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اختر مینگل نے اعتراض اٹھایا کہ بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے بی این پی مینگل اور پشتونخوامیپ کو پارلیمانی کمیٹی کے لیے تجویز کردہ ناموں پر اعتماد میں نہیں لیا۔ جمعیت نے مشاورت کیے بغیر پارلیمانی کمیٹی کے لیے صرف جمعیت کے اراکین کے نام تجویز کیے ہیں۔

بلوچستان میں نگراں وزیراعلیٰ کے لیے رسہ کشی کا عمل جاری ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جیت عبدالقدوس بزنجو کی ہوتی ہے یا ملک سکندر ایڈووکیٹ کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp