افغانستان کی حکومت نے ملک میں خواتین کی تعلیم پر پابندی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
ترجمان افغانستان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبرایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کی تعلیم سے متعلق مذہبی اسکالرز میں اختلاف رائے موجود ہے اس لیے تجویز دی گئی ہے کہ لڑکیوں کے اسکول جانے سے زیادہ اہم ہم آہنگی برقرار رکھنا ہے۔
مزید پڑھیں
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 2 سال مکمل ہونے کے بعد طالبان حکومت کواندرونی یا بیرونی کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور ملک میں اسلامی قوانین نافذ العمل ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 15 اگست 2021 میں طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد ہے جبکہ افغانستان میں خواتین کی بڑی تعداد ملازمتوں سے بھی محروم ہو چکی ہے۔