گجر، محمود آباد اور اورنگی نالوں کے متاثرین کی بحالی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے 6 ہزار سے زائد متاثرین کو ایک ماہ میں چیک ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ 7 دن میں چیکس تیار کیے جائیں اور اگلے 30 دنوں میں متاثرین کو ادائیگی کردی جائے۔
کراچی کے تین نالوں کی صفائی کے دوران متاثرہ مکینوں کی بحالی میں تاخیر پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں سماعت کی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیکس ڈپٹی کمشنر جنوبی کے آفس سے ادا کیے جائیں اور اس سلسلہ میں کمشنر کراچی چیکس کی متاثرین کو ادائیگی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنائیں۔ ایڈیشنل کمشنر ٹو کو فوکل پرسن تعینات کیا جائے۔
’اگر کوئی بے ضابطگی کرے تو ایڈیشنل کمشنر ٹو کارروائی کرے، متاثرین دس بجے صبح سے دو بجے تک وصول کرسکیں گے، چیکس کی ادائیگی پیر سے جمعہ تک ہوگی، ڈپٹی کمشنر جنوبی چیکس کی بروقت ادائیگی یقینی بنائیں۔‘
عدالت نے اپنے فیصلہ میں حکومت اور متاثرین کے نمائندوں کو متاثرین کی بحالی کے لیے پیش کیے گئے دو آپشنز پر غور کرنے کا کہا ہے، پہلے آپشن کے مطابق سندھ حکومت متاثرین کو زمین کی خریداری اور تعمیرات کی رقم ادا کرے، بصورت دیگر صوبائی حکومت زمین سمیت مکان کے تعمیری اخراجات پر اٹھنے والی رقم بھی فراہم کرے۔
’متاثرین کو کہاں سے بے گھر کیا گیا اس کی مالیت کے مطابق رقم ادا کی جائے، معاوضہ میں 80 اسکوائر یارڈ کے پلاٹ اور اس پر تعمیرات کی لاگت کی مد میں رقم شامل ہوگی، جس کا تخمینہ پاکستان انجنئیرنگ کونسل سے لگوایا جائے گا۔ سندھ حکومت نے بتایا کہ متاثرین کو زمین ایم ڈی اے میں دی جائے گی۔‘
سپریم کورٹ نے دونوں آپشنز پر فریقین کو غور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس ضمن میں پیش رفت رپورٹ 15 روز میں طلب کرلی ہے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹانے کی استدعا پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ کیخلاف فی الحال توہین عدالت کی درخواست نہیں نمٹا سکتے۔ دیکھنا ہوگا کہ فیصلے پر عمل ہوتا ہے یا نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہم مراد علی شاہ کو دیکھنا چاہتے ہیں، جس پر عدالت میں قہقہے بلند ہوئے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت شہریوں کو بے گھر نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے لوگوں کو بے گھر کیا گیا۔
جس پر جسٹس سید حسن اظہر رضوی بولے؛ اس شہر کو تو بچانا ہوگا شہری سیلاب سے، انہوں نے وزیر اعلی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک سیاسی شخصیت ہیں عدالت آنے سے تو انہیں سیاسی فائدہ ہوگا، جس پر مراد علی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا سیاسی فائدہ نہیں چاہیے، لیکن عدالت جب بلائے گی وہ حاضر ہوجائیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے وزیر اعلی کو عدالت حاضری سے استثنا کی درخواست پر عدالت نے مراد علی شاہ کو حاضری سے استثنا دے دیا گیا ہے۔