نگران وفاقی کابینہ کا اعلان: ’یہ تو ایکشن کرنے آئے ہیں‘

جمعرات 17 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگران وفاقی کابینہ کے ارکان نے جمعرات کو حلف اٹھا لیا، صدر مملکت عارف علوی نے ارکان سے حلف لیا۔ جس میں 16 وفاقی وزرا کے ساتھ تین مشیر بھی شامل ہیں۔  جس کے بعد نگران حکومت کی تشکیل کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

حلف اٹھانے والے نگران وفاقی وزرا میں سینیٹر سرفراز بگٹی، جلیل عباس جیلانی، شمشاد اختر، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انور علی حیدر، مرتضٰی سولنگی، سمیع سعید، شاہد اشرف تارڑ، احمد عرفان اسلم، محمد علی، گوہر اعجاز، عمر سیف، ندیم جان، خلیل جیارج، انیق احمد، جمال شاہ، مدد علی سندھی شامل ہیں۔

نگران وزیراعظم کے تین مشیروں میں ایئر مارشل ریٹائرڈ فرحت حسین خان، احمد خان چیمہ اور وقار مسعود خان شامل ہیں۔

نگران کابینہ کے حلف اٹھاتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف تبصروں کا آغاز ہو گیا، کسی نے ان کی تعریف کی تو کسی نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا کہ ایک اچھی نگران وفاقی کابینہ تشکیل دی گئی ہے جو پہلا مثبت تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ان میں کوئی موروثی نام نہیں ہے یہ تمام لوگ غیر جانبدار ہیں اور اکثریت غیرسیاسی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگران وزیراعظم سینیٹر انوارالحق کاکڑ کی طرح اکثریت مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے، ان تمام خوبیوں کے ساتھ ہم امید کرتے ہیں کہ نگران کابینہ اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بااحسن نبردآزما ہو گی اور عوام کو ان سے اچھی خبریں ملیں گی۔

ایک صارف نے مزاح کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ میں نے موڈ کی خرابی کی وجہ سے نگران کابینہ میں شمولیت سے معذرت کر لی ہے۔

محمد فیضان نے طنزیہ لکھا کہ نگران حکومت میں وزیروں اور مشیروں کی تعداد صرف 25 ہے ابھی مزید بھی اضافے کا امکان ہے ، یاد رہے چند روز قبل نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنی کابینہ مختصر رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

صحافی مغیث علی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم کے بعد وفاقی کابینہ دیککھ کر لگتا ہے یہ ہ تو معیشت ٹھیک کرنے آئے ہیں اور نہ ہی الیکشن کرانے بلکہ یہ تو’ایکشن‘ کرنے آئے ہیں۔

مغیث علی نے تجزیہ کاروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ تجزیہ کار کدھر ہیں جو روزانہ نیا تجزیہ دیتے تھے ان میں سے ایک بھی سچا ثابت نہیں ہوا، انہوں نے صرف لوگوں کا وقت برباد کیا ہے۔

مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ نگران کابینہ میں شامل کوئی ایک وزیر یا مشیر بھی تحریک انصاف کے لیے نرم گوشہ نہیں رکھتا۔

صحافی اجمل جامی کو نگران کابینہ کی تشکیل کے موقع پر شاعت حسرت موہانی یاد آئے اور انہوں نے شعر کا سہارا لیتے ہوئے کابینہ پر تبصرہ کیا

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی

اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی

صحافی صابر شاکر  نے لکھا کہ نگران کابینہ کے حلف اٹھا لیا ہے لیکن الیکشن 2025 میں ہوں گے اور مہینے کا فیصلہ بھی اسی وقت ہی کیا جائے گا، اب تک کا فیصلہ یہی ہے

نگران کابینہ کے حلف اٹھاتے ہی بعض صارفین کا کہنا تھا کہ اب انتخابات کھٹائی میں پڑتے دکھائی دے رہے ہیں، دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp