اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان صرف 1 فیصد کاربن کا اخراج کرتا ہے لیکن یہ سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہے، دُنیا کو پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کر دیا ہے، اسے پاکستان کی مدد کرنی چاہییے۔
جمعہ کو پاکستان ایکسپو میں ’ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ فنڈ کو اس اہم فورم کو منظم کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں‘۔انہوں نے 3 روز سے جاری اس اہم ترین تقریب میں تمام ماہرین، مقررین اور شرکا کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ ’ عالمی سطح پر پاکستان صرف 1فیصد کاربن کا اخراج کرتا ہے۔ لیکن پاکستان اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں خوفناک سیلاب سے ملک اور لاکھوں لوگوں کو شدید نقصان پہنچا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سیلاب کی تباہ کاریوں کی بحالی میں پاکستان کو عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی تباہ حال معیشت سیلاب کی تباہ کاریوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔ ہمیں یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ قدرتی آفات سے قبل حفاظتی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔‘
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’ہمیں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی میں بروقت فیصلہ سازی کے نظام کو مزید مؤثر بنانا ہوگا۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزاسٹر منیجمنٹ مکمل فعال ہوگیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قدرتی آفات کی تباہی سے نمٹنے کے لیے مضبوط متحرک نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ اس کی وجوہات پر تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے ہنگامی بنیادوں پر قدرتی آفات کے واقعات پر قومی ردعمل پلان تشکیل دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی کی ایس ڈی جیز اور قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے موسمیاتی تبدیلیوں کے قومی پلان کو تشکیل دینے میں انتہائی مثبت کردار ادا کیا۔
قومی اسمبلی متحرک پارلیمانی سفارت کاری کے ذریعے عالمی اور علاقائی چیلنجز کو اجاگر کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔ قومی اسمبلی نے اسلام آباد میں بین الپارلیمانی یونین کے ایشیائی پیسفک پارلیمانوں کا موسمیاتی تبدیلیوں پر سیمنار منعقد کروایا اور دنیا کے سامنے موسمیاتی تبدیلیوں پر اپنا مقدمہ احسن طریقے سے پیش کیا۔