ڈیمنشیا ایک دماغی بیماری ہے جس کی وجہ سے انسان کی یادداشت پر سب سے زیادہ اثر پڑھتا ہے۔
ڈیمنشیا کی علامات میں یادداشت کے علاوہ روز مرہ کے کاموں میں شدید مشکلات کا پیش آنا، کام پر توجہ نا دے پانا، روّیے میں بدلاؤ آنا وغیرہ شامل ہیں۔
ڈیمنشیا وائرس آہستہ آہستہ انسان کا دماغ کمزور کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے بیماری کا توڑ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
یادداشت ختم ہو جانے سے پہلے ڈیمنشیا انسانی صحت پر جو اثرات ڈالتا ہے، ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
پڑھنے لکھنے میں دشواری
ڈیمنشیا کی علامات میں سب سے پہلے آنکھوں پر پڑنے والے اثرات ہیں جن کی وجہ سے پڑھنے لکھنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ٹھیک طرح سے نظر نہ آنا
ڈیمنشیا کے مریض کو صحیح طرح سے نظر نہیں آتا، اس میں آنکھوں کی بینائی دھیرے دھیرے کم ہونے لگتی ہے اور دور پڑھی ہوئی چیز یا رنگوں کا فرق معلوم کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آنکھوں کا دھوکا
اکثر و بیشتر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈیمنشیا کے مریض کو ایسی کوئی چیز بھی نظر آنے لگتی ہے جس کا وجود وہاں بپر موجود ہوتا ہی نہیں، اس کی آنکھوں کو محض دھوکا ہوتا ہے۔
ریٹیناکا باریک ہو جانا
ریٹینا آنکھ کے اندر فوٹوریسیپٹرز خلیات اور گلیئل خلیات کی ایک پرت ہے جو آنے والے فوٹونز کو پکڑتی ہے اور انہیں نیورونل راستوں کے ذریعے برقی اور کیمیائی سگنل دماغ کو منتقل کرتی ہے تاکہ دماغ تصویر کو محسوس کرسکے۔ ڈیمنشیا ریٹینا کو باریک کر دیتا ہے جس کا فوری اثر دماغ پر پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں انسان عام کام کرنے اور سمجھنے میں بھی مشکلات محسوس کرتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں 20 ملین کے قریب لوگ ڈیمنشیا کا شکار ہیں اور سال 2050 تک اس سے بھی زیادہ لوگوں کو 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ڈیمنشیا ہوچکا ہوگا۔
الزائمرز بھی ڈیمنشیا کی ہی ایک قسم ہے ان کو عام طور پر بڑھاپے کا ہی حصہ نہیں سمجھنا چاہییے۔ کچھ لوگ ساری زندگی ڈیمنشیا کے ساتھ ہی گزار دیتے ہیں لیکن ان کو پتا نہیں چلتا، یہ ایک خطرناک بیماری ہے جس کے علاج پر یقیناً توجہ دینی چاہییے۔