وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ دو اسمبلیوں کے الیکشن ہوئے اور وفاق میں نگران حکومت سیٹ اپ نہ ہوا تو الیکشن متنازع ہوسکتے ہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام جیوپاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئین میں الیکشن کے لیے 90 دن کا ضرور ذکر ہے لیکن فری اینڈ فیئر الیکشن بھی آئین کا تقاضا ہے، وفاق میں نگران سیٹ اپ کے بغیر الیکشن میں ہار کی صورت میں عمران خان ہم پر الزام لگائیں گےکہ نگران سیٹ اپ نہیں تھا اور انہوں نےاثرو رسوخ استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ ایسی صورتحال میں الیکشن کمیشن کو بہتر فیصلہ کرنا چاہیے، نیا الیکشن استحکام کا باعث بننا چاہیے نہ کے نئے دھرنے اور افراتفری کا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نظر ثانی کا کہہ سکتا ہے اور الیکشن بھی کراسکتا ہے، معاملہ الیکشن کمیشن اور عدالت کے درمیان ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی الیکشن ایک ساتھ ہونے چاہییں، شفاف الیکشن میں کوئی چیز حائل ہے تو اس کا تدارک کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیریان کیس میں عمران خان کو نا اہل ہونا ہے تو اپنی غلطی سے ہی ہونا ہے، توشہ خانہ کی گھڑیاں کیا مسلم لیگ ن نے کہا تھا کہ چوری کریں، جعلی رسیدیں بنائیں، یہ سب عمران خان کا اپنا کیا دھرا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے قبل از وقت انتخابات کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں تحلیل کر دی تھیں جس کے باعت ان صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہیں۔
پاکستان کے آئین کے مطابق صوبائی اسمبلی اگر اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے پہلے تحلیل کر دی جائے تو 90 روز کے اندر وہاں نئے انتخابات ہونا لازم ہیں۔ یوں اپریل کے مہینے میں دونوں صوبوں میں انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دونوں لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دیا تھا تاہم ابھی تک الیکشن کمیشن نے ابھی تک صوبے میں انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔