کراچی میں آئے روز بنا ڈھکنوں کے مین ہولز حادثات کا باعث بن رہے ہیں جس کی تازہ مثال میمن گوٹھ میں ڈھائی سالہ بچے کی ہلاکت ہے جس کی دل دہلا دینے والی ویڈیو نے کراچی کی مقامی حکومت کو بالآخر اس طرف سوچنے پر مجبور کیا کر دیا۔
اس حوالے سے کراچی واٹر کارپوریشن کی سی او ڈی ہل پر گٹر کے ڈھکن بنانے کی فیکٹری کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، تقریب میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ایم ڈی واٹر بورڈ سید صلاح الدین احمد سمیت دیگر شریک ہوئے۔
کہیں شرارت اور کہیں چوری ہو رہی ہے
فیکٹری کی افتتاحی تقریب سے میئر کراچی و چیئرمین واٹر کارپوریشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنقید ہوتی ہے باتیں کی جاتی ہیں لیکن توجہ کام پر نہیں ہوتی، افسوسناک واقعہ کے بعد میڈیا اور لوگ بھول جاتے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی نہیں چاہے گی کہ گٹر کے ڈھکن خود غائب کر دیں، یہ بدقسمتی سے روایت بن گئی ہے کہ کہیں شرارت اور کہیں چوری ہو رہی ہے۔
ڈھکن خریدنے کا لمبا طریقہ کار
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ڈھکن خریدنے کا سلسلہ لمبا چوڑا ہے۔ اگر آج آپ کو ڈھکن چاہیے تو پہلے ٹینڈر ہوگا اور اس کے بعد بھی وقت لگتا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ 19 جون کو جب حلف لیا تو انتظامیہ سے بات کی، ماضی میں اپنے پلانٹس ہوا کرتے تھے جو بہت بہتر اور سستا کام کرتے تھے، اب واٹر کارپوریشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈھکن اور سلیب خود بنائیں گے۔ آج اس وعدے کی تکمیل ہوئی ہے، یہ اپنا پلانٹ واٹر بورڈ نے شروع کیا ہے۔
روزانہ 400 ڈھکن بنیں گے
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ یہاں سے یومیہ 400 ڈھکن بناکر بلدیاتی نمائندوں کو فراہم کیے جائیں گے۔ مارکیٹ میں 3500 روپے میں ملنے والا ڈھکن یہاں 2700 روپے میں بنے گا۔
مزید پڑھیں
عام مارکیٹ میں بننے والے ڈھکنے 12 کلو کے ہوتے ہیں اور اس میں سریا بھی کم ہوتا ہے جب کہ یہاں بننے والا ڈھکن 37 کلو کے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 3500 ڈھکن تیار کر چکے ہیں۔
ایسی فیکٹریاں دیگر جگہوں پر بھی بنائیں گے
اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ سید صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ گٹر کے ڈھکن ٹوٹنے سے حادثات رونما ہوتے تھے جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کے خود سے ڈھکن بنائیں، ایسی فیکٹریاں دیگر جگہوں پر بھی بنائیں گے۔