پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان علما کونسل نے مسیحی رہنماؤں کے ساتھ ایک 20رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو سانحہ جڑانوالہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مسیحیوں کے متاثرہ گھروں، عمارتوں اور گرجاگھروں کی بحالی کے کاموں کی نگرانی بھی کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے کہاکہ جڑانوالہ میں مسیحیوں پر حملہ دراصل پاکستانیوں پر حملہ ہے اور حملہ آوروں نے ہمیں شرمندہ کیا ہے جس پر میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسیحیوں سے معافی مانگتا ہوں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ میں موٹروے پر سفر میں تھا جب کھیتوں میں رات گزارتی مسیحی بیٹیوں کی تصاویر دیکھیں تو میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے، انہوں نے کہا کہ آج بشپ اور مسلم قیادت یہاں موجود ہیں جوجڑانوالہ واقعہ کے متاثرین کویہ پیغام دینے آئے ہیں کہ ہم سب دہشت اور وحشت کے خلاف ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان پاکستانیوں کا، ان مسلمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کے گھروں کو بچانے کی کوشش کی۔
20 رکنی کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہو گی، طاہر اشرفی
طاہر اشرفی نے کہاکہ ہم نے طے کیا ہے کہ ایک 20 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں پادری، بشپ، مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے علما کرام شامل ہوں گے، جو بشپ آزاد مارشل اور میری سربراہی میں روزانہ کی بنیاد پر کام کرکے اس سارے معاملے کو دیکھے گی۔
انہوں نے کہاکہ قانونی طور پر چھان بین کرنے کے لیے اس کمیٹی میں وکلا کو بھی شامل کیا جائے گا اور ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہر دوتین ماہ کے بعد ایسا کیوں ہوجاتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ 2 افراد کے فعل پر پورا شہر جلا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں دکھ ہے کہ اگر جوزف کالونی اور دیگر واقعات کے مجرموں کو سزا دے دی گئی ہوتی تو آج یہ سانحہ نہ ہوتا۔ شانتی نگراور سیالکوٹ کے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔
طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ جب وحشت و دہشت جنم لیتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ یہ مسلم ہے یا مسیحی۔ انہوں نے کہاکہ آج ہم نے کچھ علاقوں کا دورہ کیا ہے وہاں بجلی نہیں تھی۔ اس کے بہت سارے اسباب ہیں۔ مگرمیں وزیر اعظم کا شکر گزار ہوں کہ ان کو میں نے پیغام بھیجا اور ان کا ابھی ابھی میسج آیا ہے کہ بجلی سمیت تمام ضروریات و سہولیات جلد از جلد بحال کی جائیں گی۔
جڑانوالہ میں بحالی کے عمل کی خود نگرانی کریں گی، چیئرمین علما کونسل
انہوں نے کہا کہ بحالی کے اس سارے معاملے کی نگرانی ہم خود کریں گے اور جہاں بھی کوئی کمی ہوگی وہ فورا ًپوری کی جائے گی۔
طاہر اشرفی نے کہاکہ ہمیں سو بار جڑانوالہ آنا پڑا ہم آئیں گے۔ ہم بشپ صاحبان اور مسلمان علما کے ساتھ رابطہ رکھیں گے اور کوشش کریں گے کہ تمام کو امن ملے۔
انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کے بیان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دورہ سے مجھے امید پیدا ہوئی ہے۔ ہمارے مستقبل کے چیف جسٹس نے یہاں کا دورہ کر کے ثابت کردیا ہے کہ انصاف گھر کی دہلیز پر ملے گا۔
مسیحی کمیونٹی کی مدد کرنے کے پیغام دینا ہوگا کہ ہم ایک ہیں
انہوں نے کہاکہ جس طرح جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیل کی ہے، میں بھی ملک کے تاجروں سے اور بالخصوص مسلمان تاجروں اور عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے مسیحی بھائیوں کی مدد کے لیے پہنچیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور دنیا کو پیغام دیا جائے کہ ہم ایک ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جڑانوالہ واقعہ کی حکومت اور پولیس جو تحقیق کررہی ہے وہ اگلے چوبیس گھنٹے میں قوم کے سامنے آنی چاہیے۔ جو واقعی ہی قصور وار ہے اس کو سزا ہو اور سزا ہوتی نظر بھی آئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ مسیحی متاثرین کو ایک ایک چیز مہیا کرے گی۔ اگر حکومت نہیں دے گی تو ہم مہیا کریں گے۔
انہوں نے اس موقع پر سندس نامی بچی کو جہیز دینے کا بھی اعلان کیا کیونکہ اس کی طرف سے یہ شکایت کی گئی تھی کہ سانحہ جڑانوالہ کے دوران اس کے جہیز کا سامان لٹ گیا تھا۔