پشتون تحفظ تحریک( پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین، علی وزیر اور ایمان مزار ی کے خلاف کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی) میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اس سے قبل علی وزیر اور ایمان مزاری کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
ادھر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری اور سابق رکن اسمبلی علی وزیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کردیا ہے ۔
مزید پڑھیں
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کے مطابق پشتون تحفظ تحریک ( پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین، علی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی رہنما اور سابق وزیر شیری مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کے خلاف ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور علی وزیر کو جلسہ سے متعلق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کر لیا تھا تاہم اب ان کے خلاف اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر ’ سی ٹی ڈی‘ میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق پشتون تحفظ تحریک ( پی ٹی ایم) کے رہنماؤں کے خلاف بغاوت، دہشت گردی اور سنگین جرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے، مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
متن کے مطابق مقدمہ میں منظور پشتین، علی وزیر، ایمان مزاری کو اداروں کے خلاف نفرت اور شرانگیز تقریر کرنے کے جرم میں نامزد کیا گیا ہے۔
متن کے مطابق نامزد ملزمان اور شرکا جلسہ نے اسلام آباد کی طرف مسلح مارچ کی بھی دھمکی دی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور علی وزیر کو گرفتارکرنے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کر لیا ہے، دونوں مبینہ ملزمان گزشتہ روز جلسے میں نو اوبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی )کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے جس کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق علی وزیر اور ایمان مزاری کے خلاف جلسے کے لیے این اوسی کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا، ریلی کو مخصوص علاقے تک محدود نہیں رکھا گیا اور روڈ بلاک کیا گیا۔
متن کے مطابق روڈ کھولنے کا کہا گیا تو ’پی ٹی ایم‘ رہنماؤں نے پولیس سے اسلحہ چھینا، سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا جس کے بعد خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ علی وزیر، حاجی عبدالصمد، ڈاکٹر مشتاق احمد، ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج ہے، اس کے علاوہ خان ولی اورکزئی، نورباچہ، حسین خانزادہ سمیت دیگر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیاگیا ہے۔
ادھر اسلام آباد پولیس نے بغیر اجازت جلسہ کرنے، کارسرکار میں مداخلت اور بغاوت و دہشت گردی کی دفعات کے تحت پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں سمیت دیگر افراد کے خلاف درج مقدمات میں گرفتار ایمان مزاری اور علی وزیر کو عدالت میں پیش کیا۔
ڈیوٹی جج احتشام عالم نے مقدمے کی سماعت کی، پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، وکیل زینب مزاری نے کہا کہ یہ تمام قابل ضمانت دفعات ہیں۔
عدالت نے ایمان مزاری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ دوسری ایف آئی آر سے متعلق کیا کہیں گے، ایمان مزاری کے وکیل کے دلائل دیے کہ ایک الزام میں 2 مقدمے درج کیے گئے ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف درج 2 ایف آئی آر میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد میں عدالت نے اپنا فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق دہشتگردی کے مقدمے میں ایمان مزاری اور علی وزیر کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا جب کہ بغیر اجازت جلسہ کرنے اور کار سرکار مداخلت کے مقدمے میں علی وزیر کا 2 روزہ جسمانی اور ایمان مزاری کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے ڈیوٹی جج احتشام عالم نے بغیر اجازت جلسہ کرنے اور کار سرکار میں مداخلت پر تھانہ ترنول میں درج مقدمے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق تفتیشی افسر کی جانب سے علی وزیر اور ایمان مزاری کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت خاتون کا جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کرسکتی، قانون کے مطابق خاتون کا جسمانی ریمانڈ صرف قتل، ڈکیتی کے مقدمات میں منظور کیا جاسکتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے، ایمان مزاری کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، ایمان مزاری کو 2 ستمبر کو دوبارہ عدالت پیش کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ علی وزیر کو مقدمے میں ایک خصوصی کردار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، تفتیش اور برآمدگی کے لیے علی وزیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، علی وزیر کو 22 اگست کو متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔