صدر کے انکار کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

اتوار 20 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ پہلے سے اٹک جیل میں قید عمران خان کی اسی مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی ہے۔

قوانین سے متفق نہیں، صدر مملکت

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے اگلے ہی دن صدر مملکت عارف علوی کا اپنے ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔

صدر کا عملے پر الزام

صدر عارف علوی لکھا کہ ان کا خدا اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے، کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔

جب عملے سے کہا گیا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر اسمبلی میں واپس بھیج دیں تاکہ ان بلوں کو غیر مؤثر بنایا جا سکے، تاہم ان کے عملے نے ان کی مرضی کے برعکس ان کی حکم عدولی کی۔

استعفیٰ کا مطالبہ

صدر کے اس بیان پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

وی نیوز نے مختلف قانونی ماہرین سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ صدر عارف علوی کے آفیشل سکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کرنے سے انکار کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

اگر صدر مملکت نے بل پر دستخط نہیں کیے تو وہ قانون نہیں بنا، سلمان اکرم راجا

ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے اس معاملے پر وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صدر مملکت نے بل پر دستخط نہیں کیے تو وہ قانون نہیں بنا ہے ہے، صدر بل پر اعتراض کی بجائے پارلیمنٹ کو دوبارہ بل پر نظر ثانی کرنے کا کہ سکتے ہیں، اگر پارلیمنٹ دوسری مرتبہ دستخط کے بل صدر کو بھیجے اور صدر پھر بھی دستخط نہ کریں تو بل 10 دنوں کے بعد خودہی قانون بن جاتا ہے، لیکن پہلے ہی مرحلے میں صدر کے دستخط نہ کرنے پر بل خود ہی قانون نہیں بن سکتا۔

ماہر قانون سلمان اکرم راجا

صدر کو معاملہ کی تحقیقات کرانی چاہیے

صدر کو معاملہ کی تحقیقات کرانی چاہیے اس سے واضح ہو جائے گا جو صدر کہہ رہے ہیں کہ میں نے بل پر دستخط نہیں کیے تھے اور کہا تھا کہ بل واپس بھیج دیے جائیں۔

صدر مملکت نے یہ بیان پارٹی دباؤ میں آ کر نہیں دیا

ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میرے خیال میں صدر مملکت نے یہ بیان پارٹی دباؤ میں آ کر نہیں دیا، اور نا ہی اس ٹویٹ کا تعلق شاہ محمود قریشی کی گرفتاری سے ہے، شاہ محمود قریشی کی گرفتاری سائفر معاملے پر ہوئی ہے جو کہ ایک سال پرانا معاملہ ہے، یہ محض ایک مفروضہ گڑھا جا رہا ہے، شاہ محمود قریشی اور ایمان مزاری کے کارروائی پہلے سے بنے ہوئے قوانین پر ہو گی۔

صدر مملکت کو اس بل کو چیلنج بھی کرنا چاہیے تھا

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر مملکت کو اس بل کو چیلنج بھی کرنا چاہیے تھا کہ واضح ہو کہ کس طرح صدر کے دستخط کے بغیر بل قانون بن گیا۔

صدر کا ٹویٹ آرٹیکل 75 سے مطابقت نہیں رکھتا، عرفان قادر

ماہر قانون عرفان قادر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے جو ٹوئٹ کیا ہے اس کا میں نے بغور جائزہ لیا ہے، صدر کا ٹویٹ آرٹیکل 75 سے مطابقت نہیں رکھتا ، آرٹیکل 75 کے مطابق صدر کے پاس دو اختیار ہیں، یا تو بل منظور کریں یا پھر بل پر نظر ثانی کے لیے دوبارہ پارلیمنٹ کو بھیج دیں، صدر نے دونوں راستے نہیں اپنائے اور کہا کہ بل کو ineffective کر دو، لیکن صدر کے پاس تو ایسا کوئی اختیار ہی نہیں ہے۔ صدر نے آرٹیکل 75 پڑھے بغیر ہی ٹویٹ کر دیا ہے۔

ماہرقانون عرفان قادر

صدر نے ٹوئٹ خود نہیں لکھی ان کو لکھائی گئی ہے

ماہر قانون عرفان قادر نے کہا کہ صدر مملکت نے جو ٹوئٹ کیا وہ صاف ظاہر ہے کہ صدر نے خود نہیں لکھی ان کو لکھائی گئی ہے، صدر کے جو بھی قانونی ماہرین ہیں انہوں نے ہی لکھا ہے لیکن انہوں نے بھی آرٹیکل 75 کو سامنے رکھے بغیر ہی یہ ٹوئٹ کر دیا ہے۔

صدر سپریم کورٹ بھی جائیں گے تو وہ بھی اس کا فورم نہیں ہے

صدر سپریم کورٹ بھی جائیں گے تو وہ بھی اس کا فورم نہیں ہے، سپریم کورٹ بھی یہی کہے گا کہ آرٹیکل 75 سے مطابقت نہیں رکھتا، اور جو آفیشل سکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہیں ان کو مان لیا جائے گا اور قانون بن جائے گا۔

اگر صدر نے بل پر دستخط نہیں کیے تو یہ ابھی قانون نہیں بنے، عابد زبیری

ماہر قانون عابد زبیری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کے ٹوئٹ کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ قانون نہیں بنا ہے، اگر صدر نے دونوں بل پر دستخط نہیں کیے تو یہ بل ابھی قانون نہیں بنے ہیں۔

آئین کے تحت اگر بل صدر سے واپس آ جائے اور پارلیمنٹ کی مدت ختم ہو گئی ہو تو آئندہ پارلیمنٹ کے آنے کا انتظار ہوتا ہے، آئین کے مطابق اگر صدر بل واپس بھیج دیں تو بل نظر ثانی کے لیے مشترکہ اجلاس میں بھیجا جاتا ہے۔

ماہر قانون عابد زبیری

دستخط نہیں کیے تو سمری کہاں گئی

یہ دیکھنا ہو گا کہ اگر صدر نے بل پر دستخط نہیں کیے تو سمری کہاں گئی، اگر اگر سمری گئی تو کیا اس پر صدر کے جعلی دستخط کیے گئے ہیں۔

ٹوئٹ سے لگتا ہے کہ بہت بڑا ظلم ہوا ہے

ماہر قانون عابد زبیری نے کہا کہ صدر کے ٹوئٹ سے لگتا ہے کہ بہت بڑا ظلم ہوا ہے، صدر مملکت کو معافی نہیں مانگنی چاہیے بلکہ کارروائی کرنی چاہیے کہ دستخط کے بغیر بل کیسے آگے بھیج دیا گیا۔

صدر کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ کو خط لکھیں

صدر کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ کو خط لکھیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے، صدر پورے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کریں اور اس بات کی بھی تحقیق ہونی چاہیے کہ ایوان صدر کے عملے نے صدر کے حکم کی خلاف ورزی کیسے کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp