اکاون سال سے بجلی کے بغیر زندگی بسر کرنے والا اطالوی بوڑھا

بدھ 15 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کو شدید ڈپریشن میں مبتلا کر رکھا ہے ، لیکن اٹلی کا ایک بوڑھا نہایت مزے سے بغیر بجلی کے زندگی بسر کر رہا ہے۔

اسے کوئی فکر نہیں کہ بجلی کی قیمتیں بڑھتی ہیں یا کم ہوتی ہیں۔ وہ مکمل طور پر ایک فطری زندگی بسر کر رہا ہے۔

بہتر سالہ فیبریزیو کاردینالی قریباً اکاون برس سے بغیر بجلی کے زندگی بسر کر رہا ہے۔ وہ پیرا ملٹری پولیس کا ریٹائرڈ اہلکار ہے۔

اپنے طویل سفید داڑھی کے ساتھ کارل مارکس جیسا دکھائی دیتا ہے۔

تصویر بشکریہ الجزیرہ

وہ اٹلی کے مشرقی علاقے انکونا میں ایک پہاڑی جنگل کے عین درمیان ، پتھروں سے بنے گھر میں رہتا ہے۔

کاردینالی صرف بجلی کے بغیر ہی نہیں زندگی بسر نہیں کر رہا بلکہ وہ گیس جیسی سہولت سے بھی دور رہنا چاہتا ہے۔ وہ لکڑیوں سے آگ جلاتا ہے ، کھانا پکاتا ہے ، سردیوں میں حرارت حاصل کرتا ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ اس کے گھر میں پانی کی پائپ لائنیں بھی نہیں ہیں۔ وہ قریبی ایک چشمے سے پانی بھر کر لاتا ہے۔

فیبریزیو کاردینالی کا کہنا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر ایسا طرز زندگی اختیار کیا ۔ دنیا جس طرف جا رہی ہے، مجھے اس میں شامل ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنا خاندان چھوڑا ، دوست احباب کو چھوڑا، حتیٰ کہ اپنے دیگر شہری مشاغل کو بھی خیرباد کہہ کر، ایک بالکل مختلف زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ کوئی مشکل فیصلہ نہیں ہے۔ آپ کچھ زیادہ اہم چیز حاصل کرنے کے لئے کسی چیز کو چھوڑ سکتے ہیں۔

تصویر بشکریہ الجزیرہ

فیبریزیو کاردینالی پہلے پہل تن تنہا تھا ، تاہم اب اس کے ساتھ ایک چھیالیس سالہ مرد اینڈریا اور ایک پینتیس سالہ خاتون ایگنس بھی شامل ہوچکی ہے۔

ان کے علاوہ ایک بلی اور چند مرغیاں بھی اس قبیلہ میں شامل ہیں۔ یاد رہے کہ اس دلچسپ اطالوی بزرگ نے اپنے گھر میں رہنے والوں کو قبیلہ قرار دے رکھا ہے۔

اس قبیلے نے اپنے گھر کے اردگرد زیتون کا باغ بھی اگا رکھا ہے۔ یہ لوگ جنگل سے شہد اکٹھا کرتے ہیں۔ ان سے نہ صرف وہ اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ زائد از ضرورت زیتون کے پھل اور شہد قریبی قصبے میں فروخت کردیتے ہیں۔ اس کے بدلے میں وہ گندم ، دالیں اور دلیہ وغیرہ خرید لاتے ہیں۔

قریبی قصبے کے لوگ کارینالی کو’’ تارک الدنیا ‘‘ قرار دیتے ہیں تاہم وہ اس تاثر کی تردید کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اس انداز میں زندگی جینا زیادہ بہتر ہے۔

جب بھی کوئی اسے ملنے آتا ہے تو وہ اسے سب سے پہلی نصیحت یہی کرتا ہے کہ وہ اپنا موبائل فون کہیں دور پھینک دے۔

تصویر بشکریہ الجزیرہ

ایسا نہیں ہے کہ کاردینالی اسی جنگل میں اور اپنے گھر ہی میں پڑا رہتا ہے۔ وہ بعض اوقات قریبی قصبے میں جاتا ہے، وہاں دوستوں سے ملتا ہے، ان کے ساتھ بیٹھ کر کافی پیتا ہے۔

زیتون کا تیل نکلوانے کے لئے بھی اسے قصبے میں جانا ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ کبھی کبھار ڈاکٹر کے پاس بھی جاتا ہے۔

اس اطالوی بوڑھے کو یہ طرز زندگی اختیار کرنے پر کوئی پشیمانی نہیں ہے۔ وہ کہتا ہے ’’ اس انداز میں زندگی بسر کرنے میں یقینا مشکلات درپیش ہوتی ہیں لیکن ان مشکلات کے سبب مجھے کبھی احساس نہیں ہوا کہ میں نے کوئی غلط فیصلہ کیا۔ بالکل بھی نہیں۔‘‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp