انسداد دہشتگردی عدالت: علی وزیر اور ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور ایمان مزاری ایڈووکیٹ کودہشت گردی کے مقدمہ میں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

محفوظ شدہ فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سنایا۔ استغاثہ  کی جانب سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایمان مزاری کو انسدادِدہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا، ایمان مزاری عدالت پہنچتے ہی اپنی والدہ شیریں مزاری سے گلے لگ کر آبدیدہ ہوگئیں۔

ایمان مزاری کی وکیل نے ملزمہ کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پولیس کو پہلے ہی ایک دن کا ریمانڈ دیا جاچکا ہے۔ پولیس کو دو دن سے کچھ نہیں ملا، پولیس نے ایمان مزاری سے کوئی تفتیش نہیں کی، وہ بھاگ نہیں رہیں، یہیں موجود ہیں۔

وکیل کے مطابق ایمان مزاری کے خلاف ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات درج کیے گئے ہیں،  ان پر الزام ہے کہ ان کے بیانات سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ ہوگا، ایمان مزاری کا پولیس کی حراست میں رہنا کوئی ضروری نہیں، ان کے کے ساتھ 900 سے زائد ملزمان  نامزد ہیں۔ملک میں وکالت کرنا بھی جرم ہے کیا ؟

جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے دریافت کرنے پر پروسیکیوٹر راجہ نوید نے بتایا کہ اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ میں ریاست مخالف نعرےبازی اور تقاریر ہوئیں، ایمان مزاری پر 2022 میں ایسا ہی ریاست مخالف بیانات پر کیس درج ہوچکا ہے۔ ان کا فوٹوگریمیٹک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانا ہے۔

پروسیکیورٹر راجہ نوید نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا  کہ انسداد دہشت گردی عدالت سے ایمان مزاری کے پہلے ریمانڈ  کی درخواست ہے۔ ایمان مزاری اور علی وزیر کے ذریعے شریک ملزمان تک بھی پہنچنا ہے۔

پولیس کی جانب سے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی یکسر مخالفت کرتے ہوئے ایمان مزاری کی وکیل کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری کی تقریر سوشل میڈیا پر موجود ہے، لیپ ٹاپ اور موبائل بھی پولیس کے پاس ہے، فوٹوگریمیٹک ٹیسٹ یا وائس میچنگ ٹیسٹ اب تک کیوں نہیں کروایاگیا؟ انہیں پولیس کی حراست میں رکھ کر کیا ملےگا؟

ایمان مزاری کی وکیل نے بتایا کہ ایمان مزاری کو نائٹ سوٹ میں گرفتار کرکے نائٹ سوٹ میں ہی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس شاید بھول گئی ہے کہ ان کے گھر بھی مائیں بہنیں ہیں۔ ایمان مزاری اداروں کا احتساب چاہتی ہیں، جس پر انہیں دہشتگرد کہاجارہا ہے۔

اس موقع پر پولیس پروسیکیوٹر راجہ نوید بولے؛ ادارے کے سربراہ پر تنقید کرنے کا مطلب ادارے پر تنقید کرنا ہے۔ جس پر ایمان مزاری کی وکیل بولیں؛ اداروں کے سربراہان جو قانون توڑتے ہیں ان کا کورٹ مارشل کرنا کیا جرم ہے؟

ایمان مزاری کی قانونی ٹیم نے عدالت سے ملزمہ سے ملاقات کرنے کی اجازت بھی طلب کی۔ ایمان مزاری کے وکلا کے مطابق ملزمہ کل بےہوش ہوگئی تھیں، تھانے میں ملاقات نہیں کر پائے۔

استغاثہ کی جانب سے ایمان مزاری اور علی وزیر کو 10 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی استدعا کی گئی جس پر انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات نے فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد ازاں سنادیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp