بٹگرام چیئر لفٹ ریسکیو: پاک فوج نے زندگی و موت کے بیچ جھولتی تمام 8 جانیں بچالیں

منگل 22 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے پھنسنے والے تمام 8 افراد کو کئی گھنٹے بعد بحفاظت نکال لیا گیا ہے، چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے 600 فٹ کی بلندی پر 6 بچوں سمیت 8 افراد پھنس گئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ پاک فوج کا بٹگرام میں  انتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیو آپریشن کامیاب ہو گیا ہے۔ جی او سی ایس ایس جی نے اس ریسکیو آپریشن کی قیادت کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم نے 600 فٹ  بلندی پر چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ چیئر لفٹ میں پھنسے تمام افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

’آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی باصلاحیت ٹیم نے  ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا‘۔

پاک فوج اور پاک فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بعد ازاں پاک فوج کی اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ایئر فورس کا ہیلی کاپٹر  بھی آپریشن کا حصہ بنا۔ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم کو آرمی ایوی ایشن نے مکمل تکنیکی مدد فراہم کی جس کے باعث آپریشن کی کامیابی ممکن ہوسکی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران پاک فوج اور پاک فضائیہ  کے پائلٹس نے بےمثال مہارت اورکارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ریسکیو آپریشن کو کامیابی سے پایا تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس آپریشن میں سول انتظامیہ اور لوکلز نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

ترجمان کے مطابق پاک فوج اور پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز نے بروقت جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی آپریشن کا آغاز کیا۔ پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفردآپریشن کو سرانجام دیکر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

افواج پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل میں عوام کی آواز پر لبیک کہا، آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر نے کہاکہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں عوام کی آواز پر لبیک کہا ہے اور  مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور رہیں گی۔

پاک فوج کی جانب سے ریسکیو آپریشن کے دروان پہلے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک بچے کو ریسکیو کیا گیا، اس کے بعد اندھیرا چھا جانے کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن روک دیا گیا تھا، باقی 7 افراد کو دیگر طریقوں سے لفٹ سے بحفاظت نکالا گیا۔

’ایک اور چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی کے قریب لایا گیا جس سے ایک ایک کر کے سب افراد کو ریسکیو کیا گیا‘۔

لفٹ سے ریسکیو کیے گئے افراد میں عرفان ولد امریز، نیاز محمد ولد عمر زیب، رضوان ولد عمر زیب، رضوان عبدالقیوم، گل فراز ولد حکیم داد، شیر نواز ولد شاہ نظر، ابرار ولد عبدالغنی، عطااللہ ولد کفایت اللہ، اسامہ ولد محمد شریف شامل ہیں۔

13 گھنٹے طویل آپریشن بالآخر کامیاب رہا، تمام جانیں بچا لی گئیں، آئی ایس آر

آئی ایس پی آر کے ترجمان کے بیان کے مطابق بٹگرام چیئرلفٹ آپریشن 13 گھنٹے تک جاری رہا جس میں پھنسے ہوئے تمام 8 افراد بشمول بچوں اور استاد کو اللہ کے فضل سے بچا لیا گیا۔

22 اگست کو صبح 7 بجکر 30 منٹ پر جب اسکول جانے والے 7 طالب علم اور اس میں سوار ایک استاد الائی، ضلع بٹگرام میں ایک کھلی کیبل کار کے ذریعے راستہ عبور کر رہےتھے تو وہ لفٹ 600 فٹ کی بلندی پر ایک کھائی میں آدھے راستے میں پھنس گئی تھی۔ لفٹ کے 3 میں سے 2 کیبلز ٹوٹ گئے تھے۔

یہ عارضی کیبل کار قریب ترین روڈ لنک سے 4 گھنٹے کی مسافت پر ایک ویران جگہ پر تھی۔ اس صورتحال کے پیش نظر صبح 10 بجے ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں فوج کی مدد کی درخواست کی۔ جس کے بعد تمام دستیاب وسائل کو ریسکیو کی کوششوں میں مدد کے لیے منتقل کر دیا گیا۔

پاکستان آرمی ایوی ایشن کے 5 ہیلی کاپٹروں اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹروں نے ایس ایس جی کمانڈوز اور آرمی کے دستوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔

انتہائی مشکل ریسکیو مشن کو علاقے میں تیز ہواؤں اور اس طرح کے آپریشن میں شامل خطرات بشمول ہیلی کاپٹر کے روٹر بلیڈز نے لفٹ کو غیر مستحکم کرنے سے مزید دشوار بنا دیا تھا۔ انتہائی ہنر مند پائلٹس اور ایس ایس جی دستوں کی انتھک کوششوں کے بعد ایک بچے کو نکال لیا گیا لیکن خراب موسم کی وجہ سے مشن کو منسوخ کرنا پڑا جس کے بعد ایس ایس جی کے دستوں کی طرف سے اور کوششیں کی گئیں اور اس مقصد کے لیے خصوصی زپ لائنرز ٹیم کو آرمی ہیلی کاپٹروں نے حادثے کے مقام پر پہنچایا گیا اور پھر تقریباً 4 گھنٹے کی انتھک کوششوں کے بعد تمام پھنسے ہوئے افراد کو بچا لیا گیا۔

بحفظاظت نیچے پہنچنے والوں کے چیک اپ کے لیے میڈیکل ٹیمیں موجود رہیں

ہیلی پیڈ پر خصوصی انتظامات کیے گئے تھے جہاں پر میڈیکل ٹیمیں بھی موجود تھیں جو بحفاظت نیچے پہنچنے والوں کا معائنہ کرتی رہیں۔

اس کے علاوہ کسی بھی ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایمبولینسز بھی موجود تھیں۔ قریبی اسپتالوں میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔

ریسکیو کیے گئے افراد میں سے ایک لڑکا خوف سے بیہوش

ریسکیو کیے گئے افراد میں سے ایک لڑکا نیاز محمد خوف کی وجہ سے بے ہوش گیا تھا، بچے کو ابتدائی طبی امداد دی گئی جس کے بعد اس کی طبیعت سنبھل گئی۔

پھنسے افراد کو چھوٹی ڈولی کے ذریعے کھانے پینے کی اشیا پہنچائی جاتی رہیں

پھنسے افراد کو چھوٹی ڈولی سے کھانے پینے کی اشیا پہنچائی جاتی رہیں۔ پاک فوج اس آپریشن کے لیے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کو لے کر آئی جن کی خدمات بروئے کار لائی گئیں۔

اس سے قبل دن کو جب پاک فوج کا پہلا ریسکیو ہیلی کاپٹر بٹگرام پہنچا تو فقط ایک کیبل سے لٹکتی چیئرلفٹ سمیت علاقہ کی ریکی کا آغاز کیا گیا۔ ریکی کا عمل مکمل کرنے کے بعد بڑے محتاط انداز میں ایک سوچے سمجھے طریقے سے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔

چیئر لفٹ میں پھنسے ہوئے 8 افراد کو ریسکیو کرنے کی غرض سے پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ یعنی ’ایس ایس جی‘ کی سلنگ آپریشن میں ماہر کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔

فوج کا ریسکیو آپریشن

رٓیسکیو آپریشن شروع کرنے سے قبل آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر نے سلنگ آپریشن کے لیے پہلے ریکی کی کیونکہ چیئر لفٹ کی 3 میں سے 2 تاریں ٹوٹ چکی تھیں اور ہیلی کاپٹر سے پیدا ہونے والے ہوا کے دباؤ سے بچ جانے والی اکیلی تار کے ٹوٹنے کا خدشہ بھی تھا۔ اس لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن کو انتہائی  محتاط انداز میں سر انجام دینے کی کوشش کی گئی۔

ریسکیو آپریشن میں پاک آرمی کے ایس ایس جی ٹروپس کے ساتھ، پاک آرمی ایوی ایشن اور پاکستان ایئر فورس کے ہیلی کاپٹرز نے بھی حصہ لیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک آرمی کا ریسکیو ہیلی کاپٹر جیسے ہی لفٹ کے قریب پہنچا تو ڈولی نے  ہلنا شروع کر دیا، جس سے ڈولی غیر متوازن ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

جی او سی ایس ایس جی آپریشن کی براہ راست نگرانی کرتے رہے

جی او سی ایس ایس جی موقع پر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرتے رہے۔ اور کمانڈوز کو ہدایات جاری کرتے رہے، ہیلی کاپٹر کے قریب جانے  سے لفٹ ہلنا شروع ہو جاتی تھی۔ اوپر 30 فٹ کی بلندی پر موجود ایک اور تار  کی وجہ سے اس آپریشن میں مشکل پیش آئی۔

 گل فراز کی ٹی وی چینل سے گفتگو

چیئرلفٹ میں پھنسے شخص گل فراز نے دن کے وقت نجی ٹی وی کو فون پر بتایا تھا کہ 6 بچوں سمیت 8 افراد صبح 6 بجے چیئرلفٹ میں سوار ہوئے تھے، 7 بجے چیئرلفٹ کی پہلی کیبل اور پھر تھوڑا فاصلہ طے کرنے کے بعد دوسری بھی ٹوٹ گئی۔

گل فراز نے بتایا تھا کہ چیئر لفٹ میں پھنسے بچوں کی عمریں 10 سے 13 سال کے درمیان ہیں۔ دل کے عارضہ میں مبتلا ایک لڑکا کچھ گھنٹے بے ہوش بھی ہوا تھا۔ انہوں نے نجی چینل سے بات کرتے ہوئے مدد کی اپیل کی تھی۔

ریسکیو اہلکاروں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر موجود

دوسری جانب یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ چیئرلفٹ میں پھنسے 2 بچوں کی طبیعت خراب ہے، اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے علاقہ میں بارش کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

بٹگرام چیئرلفٹ واقعے سے متعلق پولیس کی رپورٹ

پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ چیئرلفٹ میں 7 طالب علم اور ایک مقامی شخص گورنمنٹ ہائی اسکول بٹنگی جانے کے لیے سوار ہوئے۔

صبح 7 بجکر 45 منٹ پر چیئرلفٹ کی ایک کیبل ٹوٹ گئی، کیبل ٹوٹنے سے چیئر لفٹ بیچ راستے میں فضا میں معلق ہوگئی۔ چیئرلفٹ زمین سے 600 فٹ کی بلندی پر معلق تھی۔

چیئرلفٹ میں ابرار، عرفان، اسامہ، رضوان اللّٰہ، عطااللّٰہ، نیاز محمد، شیر نواز اور گل فراز سوار تھے۔

اطلاع ملنے پر ڈپٹی کمشنر بٹگرام نے کمشنر ہزارہ سے رابطہ کیا، ڈپٹی کمشنر بٹ گرام نے کمشنر ہزارہ سے ہیلی کاپٹر کے انتظام کے لیے کہا۔

واقعہ کب پیش آیا؟

ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ بٹ گرام کے مطابق واقعہ دورافتادہ تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر منگل کی صبح 7 بجے کے وقت پیش آیا، بچے اور اساتذہ چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے اسکول جارہے تھے کہ 3 میں سے 2 کیبل ٹوٹنے سے چیئرلفٹ تقریباً 600 فٹ کی بلندی پر پھنس کر رہ گئی۔ لفٹ کی کیبل ٹوٹنے کی اطلاع پر والدین اور اہل علاقہ بڑی تعداد میں نزدیکی مقامات پر پہنچ گئے۔ تاہم فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے اپنی مدد آپ کے تحت کسی قسم کی کارروائی سے قاصر تھے۔

ریسکیو افسر شارق ریاض نے بتایا کہ انہیں صبح چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنے کی اطلاع ملی تھی جس پر فوری طور پر ٹیمیں روانہ کر دی گئیں۔ ’ چیئر لفٹ کی کیبل اس وقت ٹوٹی جب لفٹ درمیان میں تھی۔ لفٹ میں 6 طلبا سمیت 8 افراد سوار تھے۔

ریسکیو حکام کے مطابق مذکورہ واقعہ کی اطلاع موصول ہونے پر ریسکیو1122 ڈیزاسٹر ٹیم بٹگرام سے الائی پہنچی۔ ریسکیو افسر شارق ریاض  نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو کارروائی میں حصہ لیا۔

خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں چیئرلفٹ کا استعمال عام

خیبرپختونخوا کے پہاڑی اضلاع میں روڈ اور پل کی سہولیات تقریباً نہ ہونے کے باعث ڈولی چیئر لفٹ کا استعمال عام ہے، الائی کے گاؤں جھنگڑی پاشتو کے بچے اوراساتذہ بھی اسکول جانے کے لیے اسی چیئرلفٹ کو استعمال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp