سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جارجیا الیکشن مداخلت کیس میں عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ انتخابی مداخلت کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے جمعرات کو حکام کے سامنے پیش ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اپنے اوپر لگے الزامات کا دفاع کر سکیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ کیا آپ یقین کر سکتے ہو کہ میں گرفتار ہونے کے لیے جمعرات کو اٹلانٹا، جارجیا جاؤں گا؟
انتخابی مداخلت کا کیس سننے والے فلٹن کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 200,000 ڈالر کے مچلکوں کے عوض چند دنوں کے لیے ضمانت قبل از گرفتاری دی ہے۔
ضمانت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسٹر ٹرمپ اس وقت تک آزاد رہ سکتے ہیں جب تک کہ وہ گواہوں کو دھمکانے کی کوشش نہ کریں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھی دائر درخواست میں عدالت کو اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ مدعا علیہ اس کیس میں شریک مدعا علیہ یا گواہ بننے کے لیے کسی بھی شخص کو ڈرانے دھمکانے یا انصاف میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے فلٹن کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ فانی ولیس کی امریکا کے موجود صدر جوبائیڈن کے ساتھ ہم آہنگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ضمانت کی شرائط بتاتی ہیں کہ ڈسٹرکٹ اٹارنی نے سوچا ہوگا کہ میں امریکا سے فرار ہونے کی کوشش کر سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے ہوائی جہاز پر گولڈ ٹرمپ چسپاں کر کے جارجیا عدالت میں پیش ہونے کے لیے جاؤں گا؟ نہیں بلکہ اس کے بجائے میں کمرشل پرواز کے ذریعے جارجیا جاؤں گا اور مجھے امید ہے کہ اس کمرشل پرواز میں مجھے کوئی نہیں پہچانے گا۔‘
دوسری جانب فلٹن کاؤنٹی کے دفتر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ہتھیار ڈالنے کے پیش نظر احاطہ عدالت کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، جب ڈونلڈ ٹرمپ ہتھیار ڈالنے پر کاؤنٹی جیل کے علاقے کی سیکیورٹی سخت کر دی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 19 ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 کے امریکا کے صدارتی انتخابات میں جارجیا کے عوام پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں ووٹ ڈلوانے کے لیے دباؤ ڈالا، سابق صدر کو ایک فون کال میں جارجیا کے ریپبلکن سکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ رافنسپرگر پر ووٹوں کی گنتی کے دوران 11,780 ووٹ تلاش کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے سنا گیا۔
جارجیا الیکشن میں مداخلت سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کو 3 دیگر مجرمانہ مقدمات کا بھی سامنا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ وہ کسی غلط کام میں ملوث نہیں ہیں اور ان پر لگائے گئے الزامات سیاسی انتقام کا شاخسانہ ہیں۔