خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام میں ایک ٹیچر اور 7 طلبہ کو دریا کی ایک جانب سے دوسری طرف منتقل کرنے والی ڈولی چیئر لفٹ رسی ٹوٹنے کی وجہ سے فضا میں معلق ہے۔
الائی میں پاشتو جھنگڑئے کے مقام پر منگل کو پیش آنے والا حادثہ اس وقت ہوا جب ہر روز کی طرح گورنمنٹ ہائی اسکول بٹنگی پاشتو کے مقامی ٹیچر اور طلبہ ڈولی کے ذریعے دریا پار کر رہے تھے۔
ریسکیو حکام کے مطابق تقریبا 2000 فٹ بلندی سے گزرتے ہوئے ڈولی لفٹ اس وقت ایک جگہ پھنس گئی جب اس کی منتقلی کے لیے استعمال ہونے والی رسی ٹوٹ گئی۔ ڈولی لفٹ ایک سے دوسری جگہ جانے کے لیے تقریبا 200 فٹ کا فاصلہ طے کرتی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق حادثہ کی اطلاع ملنے کے بعد قریبی مساجد میں اعلانات کرائے گئے تو لوگوں کی بڑی تعداد متاثرہ مقام پر پہنچی، جہاں 3 الگ رسیوں پر چلنے والی لفٹ کی دو رسیاں ٹوٹ چکی تھیں اور باقی رہ جانے والی ایک کے سہارے وہ ہوا میں معلق تھی۔
اس دوران ریسکیو 1122 کو اطلاع دی گئی، امدادی ٹیم روانہ کی گئی جسے متاثرہ مقام تک پہنچے کے لیے 5 گھنٹے درکار ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر بٹگرام انجینیئر شارق کے مطابق امدادی آپریشن کے لیے ہیل/ائیر لفٹ کی درخواست بھی کی ہے۔
ڈولی لفٹ میں موجود افراد میں سے ایک گلفراز نے اپنے پاس موجود موبائل فون کے ذریعے نیچے موجود افراد کو بتایا کہ ان کے پاس موجود 7 طلبہ میں سے ایک دل کا مریض ہے، یہ طالب علم تین گھنٹوں سے بیہوش ہے۔
مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی فیض اللہ خان نے امدادی کارروائیوں میں تاخیر پر کمشنر ہزارہ ڈویژن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا ہے کہ صبح 7 بجے سے اسکول کے کم سن بچے پاشتو بٹگرام کی چئیر لفٹ میں پھنسے ہوئے ہیں اور کمشنر ہزارہ سلطان عامر سمیت سارے سرکاری افسر ریسکیو آپریشن کیلئے ایک دوسرے کو خطوط تحریر کرکے کاغذی کاروائی مکمل کر رہے ہیں یہ ریسکیو آپریشن اور ہیلی کاپٹر کی فراہمی تو محض ایک فون کال پہ ہونا چاھئیے صبح سات بجے سے اگر کمشنر ہزارہ کے بچے پھنسے ہوتے تو یہ تباہی مچا چکا ہوتا۔
بٹگرام میں ہوئے حادثہ پر ردعمل دینے والے عامر ہزاروی کا کہنا ہے کہ یہ پسماندہ علاقہ ہے، اس کے نمائندے گونگے ہیں۔ جلد کارروائی کرنی چاہیے تاکہ امداد کا انتظار کرتے کرتے قریبی علاقے کوہستان میں ڈوب جانے والے 5 نوجوانوں جیسی ناخوشگوار صورتحال نہ بنے۔
مقامی افراد نے اپیل کی کہ امدادی کارروائیاں جلد کی جائیں تاکہ بروقت پھنسے ہوئے افراد کو بچایا جا سکے۔ ہوا میں معلق ڈولی کی شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مقامی فرد کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ’رات ہوتے ہی موبائل نیٹ ورک معطل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے باہمی رابطے ختم ہو جاتے ہیں، اس سے قبل امدادی کارروائی مکمل کی جائے۔‘
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی صحافی رابعہ اکرم خان نے حادثے کے پس منظر کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر انفراسٹرکچر پر توجہ دی جاتی تو آج اس قسم کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔‘
ملک کا مستقبل ہوا میں معلق ہے۔ اگر انفراسٹرکچر پر توجہ دی جاتی تو آج اس قسم کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔#Battagram #chairlift
— Rabia Akram Khan (@AkramkhanRabia) August 22, 2023
ڈولی لفٹ پھنسنے کے تقریبا پانچ گھنٹے بعد مقامی افراد کو بتایا گیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی، صوبائی ادارے کی معاونت کر رہی ہے۔ اسی کاوش کے تحت پاکستانی فوج کا ہیلی کاپٹر امدادی کارروائی کے لیے متاثرہ مقام پر بھیجا گیا ہے۔
ایک رسی کے سہارے لٹکتی لفٹ ہیلی کاپٹر کے پروں سے ہیدا ہونے والے ہوا کے دباؤ سے گر نہ جائے اس خدشے کے پیش نظر امدادی کارروائی میں خاص احتیاط برتنے کی اطلاع بھی دی گئی۔
بٹگرام چئیر لفٹ ریسکیو آپریشن کے لیے پاک آرمی کے سپیشل سروسز گروپ (SSG) کی سلنگ آپریشن میں ماہر ٹیم بھی بٹگرام روانہ SSG کی گئی ہے جو بٹگرام ریسکیو آپریشن میں حصہ لے گی۔
امدادی کارروائی شروع ہونے کے تقریبا ایک گھنٹے بعد دیے گئے پیغام میں نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے دعوی کیا کہ ’بٹگرام میں امدادی کارروائیاں، وزیراعظم کے حکم پر شروع ہوئیں اور یہ عمل جاری ہے۔ وزارت اطلاعات اور متعلقہ ادارے عوام کو باخبر رکھیں گے۔۔‘
بٹگرام میں امدادی کارروائیاں، وزیراعظم کے حکم پر شروع ہوئیں اور یہ عمل جاری ہے۔ وزارت اطلاعات اور متعلقہ ادارے عوام کو باخبر رکھیں گے۔
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) August 22, 2023
مقامی افراد کا دعوی ہے کہ ڈولی لفٹ میں پھنسے ٹیچر اور طلبہ کی طرح سینکڑوں افراد روزانہ اس خطرناک ذریعے کو سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ علاقے میں انتہائی بنیادی سفری سہولیات بھی میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے روزانہ زندگیاں خطرے میں ڈالی جاتی ہیں۔
یہ بچے روز اس اونچائی سے گزرکر سکول جاتے اور واپس آتے ہیں، اسے مقامی زبان میں ڈولائی یا ڈولی کہا جاتا ہے جسے زیادہ تر مقامی سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت بنایا اور مینٹین رکھا جاتا ہے۔ https://t.co/jA3SmL9dw4
— Waqas Khan (@waqasiznalkhail) August 22, 2023
وقاص خان کے مطابق ’ڈولائی یا ڈولی‘ کہلانے والی یہ سواری مقامی سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت بنائی اور بحال رکھی جاتی ہے۔